اسلام آباد: وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے ذخائر تیزی سے گرر رہے ہیں،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گذشتہ برس 18.1 ارب ڈالر تھا جس کے اس سال 21 ارب ڈالرتک پہنچنے کا امکان ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے گیس کی صنعت میں 44 ارب ٹیکس کی کمی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کریک ڈاؤن کے بغیر ہدف حاصل نہیں ہوگا۔
ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں برآمدات کی صنعت کو اپنے پاؤں پہ کھڑا کرنا پڑے گا، موجودہ اقدامات پاکستانی معیشت کو آئی سی یو سے نکالنے کے لیے کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے بھی قرض لے رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پورے پاکستان میں صرف 70 ہزار لوگ ہی نئے ٹیکسز کی زد میں آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ دو لاکھ روپے ماہانہ کما رہے ہیں ان پر نئے ٹیکسز کا کوئی اثرنہیں ہوگا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ غیریب اور متوسط طبقے پر کوئی بوجھ نہیں ڈالا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نان فائلرز کو گھر اور گاڑی خریدنے کی اجازت ہوگی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سیاست دانوں پرسے ٹیکس استثنیٰ ختم کردیا ہے، اب ارکان اسمبلی کو بھی ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔
ایک سوال کے جواب میں وزیرخزانہ نے کہا کہ بے گھرو بیوہ عورتوں اور مزدورں کے گھروں کی تعمیر کے لیے جو پیسے روکے ہوئے تھے وہ بھی فوری طور پر جاری کرنے کی ہدایت کردی ہےجس کے بعد دس ہزار گھروں کی تعمیر کا کام شروع ہوگا۔
وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ غریبوں کی سہولت کے لیے ایل پی جی سلنڈر پر 30 فیصد ٹیکس میں کمی کرکے دس فیصد کر دیا گیا کیوں کہ غریب طبقہ سلنڈر ہی خریدتا ہے، ان کے گھروں تک تو گیس کی لائن نہیں پہنچتی ہے۔