بھارتی سپریم کورٹ: آرٹیکل35-اے کی سماعت ملتوی


دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر میں غیر مقامی افراد کو جائیداد کی ملکیت وغیرہ سے روکنے کے متعلق آئین کے آرٹیکل 35- اے  کی معطلی کیلیے زیرسماعت مقدمہ آئندہ سال جنوری تک ملتوی کردیا ہے۔

سپریم کورٹ میں جاری مقدمہ کی سماعت کو ملتوی کرنے کے لیے درخواست مرکزی حکومت اور جموں و کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت کی جانب سے مشترکہ طور پر دائر کی گئی تھی۔

آئین کے آرٹیکل 35- اے کی معطلی کے متعلق سماعت ملتوی کرنے کی درخواستیں پنچائیتی اور بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی وجہ سے دائر کی گئی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں پنچائیتی اوربلدیاتی انتخابات کا انعقاد دسمبر 2018 میں قابض کٹھ پتلی حکومت کرائے گی۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق سپریم کورٹ میں سماعت ملتوی کرنے کی درخواست اس لیے کی گئی کہ اگر فیصلہ پہلے آگیا تو عین ممکن ہے کہ مقبوضہ وادی میں حالات اس حد تک خراب ہوجائیں جنہیں سنبھالنا قابض حکومت کے لیے ناممکن ہو جائے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق بھارت کی قابض اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی کٹھ پتلی حکومتیں یہ کبھی بھی نہیں چاہیں گی کہ پنچائیتی و بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے وقت کسی بھی قسم کا احتجاج ہو اور وہ دنیا کی نظروں میں آئے۔

بھارتی سپریم کورٹ میں چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی میں عدالتی معاملہ کی سماعت کررہا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں عدالتی سماعت کے خلاف حریت قیادت کی اپیل پر دو روزہ ہڑتال کی گئی ہے جس کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ قابض بھارتی افواج نے اس دوران محاصروں و چھاپوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کئی نوجوانوں کو شہید اورمتعدد کوزخمی کردیا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وادی چنار میں دوسرے دن بھی مکمل ہڑتال ہے اور حریت قائدین سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک کی جانب سے دی جانے والی ہڑتال کی کال کو ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، تاجر تنظیموں اورٹرانسپورٹرز کی مکمل حمایت و مدد حاصل ہے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے مکین دنیا کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ وہ خطے میں آبادی کے تناسب کی تبدیلی کسی بھی قیمت پر قبول نہیں کریں گے۔ بھارتی حکمران مدت سے اس کوشش میں مصروف ہیں کہ مقبوضہ وادی کی ’ڈیموگرافی‘ تبدیل کردیں۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق وادی میں کی جانے والی ہڑتال کے باعث تمام تجارتی مراکز، دفاتر اور اسکول و کالج مکمل طور پر بند ہیں جب کہ ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب ہے۔

اردو نیوز جدہ کے مطابق وادی میں کی جانے والی ہڑتال کے باعث  جموں سے امرناتھ یاترا اور ٹرینیں دو دنوں کے لئے معطل کر دی گئی ہیں۔

بھارت کے سرکاری ذرائع کے حوالے سے اردو نیوز جدہ نے بتایا ہے کہ جنوبی کشمیر میں ننون پہلگام بیس کیمپ اور وسطی کشمیر میں واقع بل تل بیس کیمپ سے کسی بھی گاڑی کو جموں کی طرف جانے کی اجازت نہیں ہے۔

بھارتی صدر کے حکم سے 1954 میں آئین میں شامل کیے گئے آرٹیکل 35- اے کے تحت جموں و کشمیر کے باشندوں کو خصوصی رعایت حاصل ہے۔ آئین کے اس آرٹیکل کے تحت غیر کشمیری افراد کو کشمیر میں زمینیں خریدنے، سرکاری نوکریاں حاصل کرنے، ووٹ ڈالنے اور دیگر سرکاری مراعات حاصل کرنے کا قانونی حق نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں