دبئی میں جائیدادیں رکھنے والے پاکستانیوں کے خلاف کارروائی شروع

ٹیکس ریفنڈز: ایف بی آر نے نیا خود کار نظام متعارف کر ادیا

فائل فوٹو


اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے دبئی میں کثیر مالیت کی جائیداد کے مالک 700 پاکستانیوں کے خلاف ایک بار پھر کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ 

 دبئی میں موجود پاکستانیوں کی ان جائیداوں کی مالیت سوئس بینکوں میں موجود رقوم سے بھی دس گنا زیادہ بتائی گئی ہے۔ دبئی کی ان جائیدادوں کے لیے رقم کہاں سے آئی اور اگر یہ پاکستان سے گئی تو ملک سے باہر کیسے پہنچی؟ جیسے سوالوں کی تحقیقات کے لیے آپریشن ڈیزرٹ کا دوبارہ آغاز کر دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق دبئی میں موجود کئی بڑے پلازے، شاپنگ مالز، قیمتی فلیٹس اور مہنگے پلاٹس پاکستانیوں کے نام ہیں اور ان پاکستانیوں کی تعداد 700 بتائی جاتی ہے جو ان مہنگی اور عالی شان پراپرٹیز کے مالک ہیں۔

 ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ دبئی میں مقیم پاکستانیوں نے یہ بڑی جائیدادیں دبئی میں موجود بڑے رئیل اسٹیٹ گروپ ’دماک‘ کے تعاون سے خریدی ہیں اور ایف بی آر نے ان جائیدادوں اور مالکان کے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے ایک بار پھر دماک گروپ سے رابطہ کیا ہے۔

دبئی کی جائیدادوں کے مالکان سے متعلق کارراوئی آگے بڑھانے کے لیے ایف بی آر اب ’ دماک گروپ‘ کے جواب کی منتظر ہے۔

گزشتہ برس ایف بی آر کے  ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلیجنس اینڈ انویسٹیگیشن نے دبئی میں مقیم  پاکستانیوں کی بڑی جائیدادوں کا سراغ لگایا تھا، اسی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کارروائی کو آپریشن ڈیزرٹ کا نام دیا گیا تھا۔

زرائع کے مطابق ان جائیدادوں کے ملکان میں جن پاکستانیوں کا سراغ لگایا گیا تھا ان میں سے بیشتر اہم شخصیات کے فرنٹ مین کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ معاملہ سامنے آتے ہی سیاسی دباؤ نے سر اٹھایا جو کارروائی روکنے کی وجہ بیان کیا جاتا ہے۔

ایف بی آر کے ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے آپریشن ڈیزرٹ کی رپورٹ سابق حکومت کو بھی پیش کی گئی تھی۔


متعلقہ خبریں