کیرالہ:سیلاب متاثرین اور مودی سرکار میں ٹھن گئی


نیو دہلی : بھارت کی مودی حکومت اور ریاست کیرالہ کی عوام کے درمیان سیلاب متاثرین کی امداد کے مسئلے پر ٹھن گئی ہے۔

واقعات کے مطابق حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے بدحال ریاست کیرالہ کے متاثرین کی امداد کے لیے گزشتہ روز متحدہ عرب امارات کے حکومت نے امداد دینے کا اعلان کیا تو بھارتی حکومت نے پیشکش قبول کرنے سے انکار کردیا۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق مودی سرکار اس سے قبل قطر اورمالدیپ کی جانب سے کی جانے والی پیشکشوں کو بھی مسترد کرچکی ہے۔

بھارت کی مرکزی سرکار کا اس ضمن میں مؤقف ہے کہ دنیا بھر سے ذاتی حیثیت میں آنے والی امداد کو قبول کرنے سے اسے کوئی انکار نہیں ہے۔ مودی سرکار کا دعویٰ ہے کہ سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے ان کے پاس کافی وسائل ہیں جن کی مدد سے وہ بحالی کا کام انجام دے سکتی ہے۔

متحدہ عرب امارات کی جانب سے سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی کے لیے سات سو کروڑ روپے کی امداد کی پیشکش کی گئی تھی۔

بھارتی سرکار کی جانب سے پیشکش قبول کرنے سے معذرت کیے جانے پر بھی کیرالہ کے وزیراعلیٰ پنارائی ویجن نے ایک ٹوئٹ میں متحدہ عرب امارات کے حکمران کا شکریہ ادا کیا۔

CM Pinarayi Vijayan informed that the United Arab Emirates will provide Kerala an assistance of ₹700 Crore. Kerala has a special relationship with UAE, which is a home away from home for Malayalees. We express our gratitude to UAE for their support. #KeralaFloodRelief pic.twitter.com/yfwbt9iEkd

— CMO Kerala (@CMOKerala) August 21, 2018

ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ مودی سرکار نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ کسی بھی ملک کی جانب سے کی جانے والی امداد کی پیشکش قبول نہیں کی جائے گی۔

سیلاب متاثرین کے علم مین جب مودی سرکار کا مؤقف سامنے آیا تو انہوں نے بھارتی حکومت سے مطالبہ شروع کردیا کہ یا تو متحدہ عرب امارات کی جانب سے کی جانے والی پیشکش قبول کی جائے وگرنہ وفاقی حکومت خود اسی قدر رقم مہیا کرے۔

A government order has been released for granting ₹25000 to each panchayat ward in the flood affected areas for cleaning efforts. Similarly, Corporation and Municipal wards in the affected areas will be given ₹50000. #KeralaFloods

— CMO Kerala (@CMOKerala) August 22, 2018

کیرالہ کی صوبائی حکومت کی جانب سے یہ نوٹیفیکیشن آیا ہے  کہ مقامی پنچائت کو 25 ہزار اور ضلعی حکومت کو 50 ہزار روپے دیے جائیں گے۔ اس رقم سے حکومت و انتظامیہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی صفائی ستھرائی کراسکے گی۔

کیرالہ کا ضلع ایراوتورتریشورضلع سب سے زیادہ سیلاب سے متاثر ہوا ہے جہاں قائم امدادی کیمپوں اورعلاقے کے محفوظ گھروں میں 3000 سے زائد افراد مذہب اور ذات برادری سے بالاتر ہوکر ایک دوسرے کے گھروں میں قیام پذیر ہیں۔

عیدالاضحیٰ کے موقع پر مسلمانوں نے ایک مندر سے متصل ہال میں نماز ادا کی جس کے انتظامات ہندو نوجوانوں نے کیے تھے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق نماز کی ادائیگی کرنے والے مسلمانوں کی تعداد تین ہزار کے لگ بھگ تھی۔

ریاست میں آنے والے سیلاب کو بھارتی ذرائع ابلاغ نے صدی کا بدترین سیلاب بھی قرار دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اب تک سیلاب سے سینکڑوں افراد ہلا ک ہوچکے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق سیلاب متاثرین پر ایک افتاد یہ بھی آن پڑی ہے کہ پورے علاقے میں کنگ کوبرا نے ڈیرے جمالیے ہیں۔

بھارت میں پایا جانے والا کنگ کوبرا انتہائی زہریلا اور دس سے 12 فٹ لمبا ہوتا ہے۔ یہ بھی امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔


متعلقہ خبریں