پی آئی اے کے افسران آڈٹ ٹیم کو گمراہ کرنے لگے

اندرون ملک پروازیں: پی آئی نے کرایوں میں بڑی کمی کردی

فوٹو: فائل


لاہور: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے خسارے کی جانچ  پڑتال کے لیے سپریم کورٹ  کے حکم  پر پی آئی اے بیل آؤٹ پیکج کا آڈٹ کیا گیا تو ائیرلائنز کے افسران نے آڈٹ ٹیم کو غلط معلومات فرام کر کے گمراہ کیا۔

ذرائع کے مطابق آڈیٹر جنرل نے بتایا ہے کہ  پی آئی اے کے چیف فائننشل آفیسر نیر حیات  نے آڈٹ  ٹیم کو گمراہ کن معلومات فراہم کیں۔

ذرائع محکمہ خزانہ کے مطابق پی آئی اے کو سال 2008-2017 کے درمیان تقریباً 209 ارب روپے کا بیل آؤٹ پیکج  دیا گیا لیکن پی آئی اے کے چیف فائننشل آفیسر نے اپنی رپورٹ میں بیل آوٹ پیکج  تقریباً 199 ارب روپے ظاہر کیا۔

بیل آؤٹ پیکج کے تقریبا 11 ارب روپے کا آڈٹ  ٹیم کو واضح جواب نہیں دیا گیا، آڈٰیٹر جنرل نے کہا کہ آڈٹ ٹیم  سپریم کورٹ کے حکم پر پی آئی اے میں کرپشن اور مالی خسارے کی وجوہ  تلاش کرنے پر کام  کر رہی ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے جون 2018 میں پی آئی اے کے گزشتہ 10 سال کے اسپیشل آڈٹ کا حکم دیا تھا، یہ حکم سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں پی آئی اے کے طیاروں پر پرچم کی جگہ مارخور کی تصویر سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دیا گیا تھا۔

کیس کی سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ مارخور کی تصویر لگانے کے بجائے  باتھ رومز کو بہتر کریں، اس کیس میں مداخلت کا مقصد پی آئی اے کے خسارے کی وجوہات جاننا ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا تھا کہ پسند ناپسند کے باعث ادارے کو نقصان پہنچا،  جو لوگ ذمہ دار ہیں انہوں نے ہاﺅسنگ سوسائٹیاں اور فارم ہاﺅس بنا رکھے ہیں، چیف جسٹس نے یہ ریمارکس بھی دیے تھے کہ پی آئی اے کی انتظامیہ مضبوط ہاتھوں میں ہونی چاہیے۔


متعلقہ خبریں