موبائل فونز کا حساس ڈیٹا چوری ہونے کا خدشہ

mobile phones

مشکوک ایپلی کیشنزاور ای میلزموبائل فونز کا حساس ڈیٹاچوری کرسکتی ہیں،حکومت پنجاب نے تمام اداروں کوالرٹ کردیا۔

ایرانی صدر کی آمد، لاہور میں بھی کل عام تعطیل کا اعلان

سروسزاینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ حکومت پنجاب کی جانب سے صوبہ بھرکے ایڈمنسٹریٹو سیکرٹریز، آئی جی پنجاب پولیس سمیت تمام کمشنرز،ڈپٹی کمشنرز کوجاری کردہ مراسلے میں بتایاگیاہے کہ کیبنٹ سیکرٹریٹ کیبنٹ ڈویژن حکومت پاکستان کی جانب سے موصول شدہ سائبرسکیورٹی الرٹ میں بتایاگیاہے کہ ہیکرز مختلف مشکوک ایپلی کیشنز جوکہ گوگل پلے سٹورسے ڈاؤن لوڈکی جاتی ہیں کے ذریعے اہم اورحساس ڈیٹا چوری کرسکتے ہیں۔

پنجاب میں 50 ہزار گھرانوں کو ایک کلو واٹ کے سولر سسٹم دینے کی منظوری

مراسلے کے مطابق ان میں آن لائن شاپنگ،الیکٹریسٹی بل چیکر، پاک ای سروسز2024ء،سوئی گیس بل ویوور،انٹیلی جنس ایم سی کیوزٹیسٹ، انیشل ٹیسٹ پریپریشن جیسی مشکوک ایپس شامل ہیں۔

تمام ادارے متعلقہ شعبہ جات کو الرٹ کردیں کہ ایسی مشکوک ایپلی کیشنز کسی صورت میں ڈاؤن لوڈنہ کریں اوراس حوالے سے بتائے گئے ایس اوپیز پرعملدرآمدکویقینی بنائیں۔

متحدہ عرب امارات،فیملی اقامہ کیلئے نئی شرائط جاری

دوسری جانب  پاکستان میں ڈاٹ پی کے ڈومین رکھنے والی ویب سائٹس سے لاکھوں افراد کا ڈیٹا چوری ہو گیا۔روسی سائبر سکیورٹی کمپنی کیسپرسکی نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں ڈاٹ پی کے ڈومین رکھنے والی ویب سائٹس ہیکرز کا آسان ہدف ہیں اور 2023 کے دوران ڈاٹ پی کے ڈومین کی حامل ویب سائٹس سے 24لاکھ افراد کا ڈیٹا چوری کیا جا چکا ہے۔

سولر پینلز سے زہریلا مواد خارج ہونے کا خدشہ

ویب سائٹس سے ڈیٹا چوری کرنے کے لیے وائرس حملوں میں 643 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ کیسپرسکی کی سالانہ رپورٹ کے مطابق 2023 میں تقریباً ایک کروڑ ڈیوائسز ڈیٹا چوری کرنے والے وائرس کا شکار ہوئیں۔ گزشتہ 5 برس میں دنیا بھر میں 4 لاکھ 43 ہزار ویب سائٹس پر حملے ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق ڈاٹ کام ڈومین سب سے زیادہ حملوں کی زد میں آئی جس میں تقریباً 326 ملین لاگ ان اور اس ڈومین پر ویب سائٹس کے پاس ورڈز کا ڈیٹا چوری ہوا جبکہ صرف پاکستان میں ڈاٹ پی کے ڈومین رکھنے والی ویب سائٹس کے 24 لاکھ افراد کا ڈیٹا چوری ہوا۔

پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات کم ہوگئیں

کیسپرسکی کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 5 برس میں دنیا بھر میں 4 لاکھ 43 ہزار ویب سائٹس پر ڈیٹا چوری کرنے والے وائرس کے ذریعے حملے کیے گئے۔ چوری شدہ ڈیٹا میں سوشل میڈیا، آن لائن بینکنگ اور مختلف کارپوریٹ سروسز سے متعلق ڈیٹا شامل ہے۔ سائبر حملہ آور چوری شدہ ڈیٹا کو بیشتر مقاصد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں