پاکستان میں سگریٹ نوشی کی خطرناک شرح سے نمٹنے کے لیے ماہرین اور صحت کے حامیوں نے آئی ایم ایف کی اس سفارش کی حمایت کی ہے جس میں تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکسوں میں نمایاں اضافے کے ساتھ ساتھ سنگل ٹیئر ٹیکس اسٹرکچر میں تبدیلی شامل ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی فروری میں جاری ہونے والی ٹیکنیکل اسسٹنس رپورٹ ”پاکستان ٹیکس پالیسی ڈائگناسٹک اینڈ ریفارم آپشنز“ کے مطابق تمباکو مصنوعات کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافے کے بعد پاکستان میں سگریٹ کی کھپت میں 20 سے 25 فیصد کی نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔
پاکستان میں سگریٹ نوشی کرنیوالوں کی تعداد 31 ملین تک جاپہنچی
زیادہ ٹیکسوں کی وجہ سے کھپت میں کمی کے نتائج نے ٹیکس کو عالمی ادارہ صحت کی طرف سے طے کردہ رہنما خطوط کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے مطالبے میں نئی جان پھونک دی ہے،ماہرین صحت نے بھی آئی ایم ایف کے موقف کی حمایت کی ہے اور پاکستان میں تمباکو ٹیکس کی پالیسیوں میں اصلاحات کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) تمباکو کی قیمتوں میں اضافہ کرکے تمباکو کی کھپت کو کم کرنے کے لئے(خاص طور پر کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں) مضبوط ٹیکس اقدامات کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔
ایک تحقیق میں تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں اور اموات کے سنگین نتائج کی نشاندہی کی گئی ہے، جس کے اخراجات 2019 میں بڑھ کر 615.07 ارب روپے (3.85 ارب ڈالر) ہوگئے، جو جی ڈی پی کا 1.6 فیصد بنتا ہے۔