پاکستان میں دیگر ایئر لائنز کی نسبت پی آئی اے کو ریکارڈ خسارے کا سامنا

پی آئی اے pia

اسلام آباد(ابوبکر خان، ہم  انویسٹی گیشن ٹیم)سب سے زیادہ پروازوں کے باوجود بھی قومی ایئرلائن پی آئی اے کو خسارے کا سامنا ہے۔ وزارت ہوا بازی کی جانب سے قومی اسمبلی میں قومی و بین الاقوامی ایئر لائنز کی پروازوں کی تفصیلات کے مطابق پانچ قومی اور بین الاقوامی ایئرلائنز کی پروازوں میں پی آئی اے کی سب سے زیادہ پروازیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔

پی آئی اے کے علاوہ باقی چار ایئر لائنز کی سالانہ آمدنی میں اضافہ ہورہا ہے۔ دستاویز کے مطابق قومی و بین الاقوامی ایئر لائنز میں سیرین ایئر پرائیویٹ لمیٹڈ، ایئر بلیو، فلائی جناح، ایئر سیال، پی آئی اے شامل ہیں۔

انٹربینک میں ڈالر 10 پیسے سستا ہو گیا

پانچوں ایئرلائنز کی ایک ہفتے میں ڈومیسٹک سطح پر مجموعی طور پر 537 پروازوں نے اڑان بھری ہیں۔ قومی ایئرلائن پی آئی اے 214 پروازوں کے ساتھ پہلے نمبر پر جبکہ فلائی جناح 105 پروازوں کےساتھ دوسرے نمبر پر رہی۔ اس کے علاوہ ایئر سیال کی 70 ائیر بلیو 64 جبکہ سیرین ایئر لائن کی 63 پروازیں شامل ہیں۔

دوسری جانب ایک ہفتے کے دوران چونتیس بین الاقوامی ایئرلائنز کی چھ سو دو پروازویں بیرون ممالک روانہ ہوئیں۔ بین الاقوامی ایئر لائنز میں فلائی دبئی کی سب سے زیادہ 78 پروازیں جبکہ سعودی عرب اور عمارات ایئر لائنز کی 67،67 پروازیں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ایئر اریبیہ اور قطر ایئر لائنز کی 60،60 پروازیں شامل ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق سیرین ایئر پرائیویٹ لمیٹڈ کی 1 ارب 38 کروڑ 95 لاکھ روپے کی سالانہ آمدن جبکہ 711 ملازمین وابستہ ہیں۔ ایئر سیال کی 1 ارب 38 کروڑ 95 لاکھ روپے کی سالانہ آمدن جبکہ 451 ملازمین وابستہ ہے۔ ایئر بلیو کی 1 ارب 55 کروڑ 62 لاکھ 40 ہزار روپے کی سالانہ آمدن ہے۔

دستاویزات میں قومی ائیر لائن پی آئی اے کی قرضوں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 30 ستمبر 2023 تک پی آئی اے کے واجب الذمہ کل 429.2 ارب روپے تھے، جس میں بینکوں سے لئے جانے والے قرض کی کل مالیت 268.2 ارب جبکہ حکومت پاکستان کو کل 161.067 ارب ادا کرنا ہیں۔ پی آئی اے نے قرض کیش فلو منیجمنٹ اور ائیر کرافٹ، انجنز خریدنے کے لئے لیا۔

ہوائی اڈہ کو غیر ملکی ادارے کو جزوی طور پر یا مکمل طور پر آؤٹ سورس کے حوالے سے بتایا گیا کہ اسلام آباد کا ہوائی اڈہ کسی غیر ملکی ادارے کو جزوی طور پر یا مکمل طور پر آؤٹ سورس نہیں کیا گیا ہے۔

بین اسٹوکس ٹی 20 ورلڈکپ سے دستبردار

آؤٹ سورسنگ کے حوالے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے ساتھ ٹرانزیکشن ایڈوائزری سروسز ایگریمنٹ ر دستخط کیے ہیں۔

اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو 15 سال کی مدت کے لیے آؤٹ سورس کیا جائے گا جب کہ باقی دو ایئرپورٹس کی مدت کا فیصلہ وفاق کرے گا۔ نیو اسلام آباد ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ کے لیے بولی کی تاریخ 15 مئی 2024 تک بڑھا دی گئی ہے۔ بولی لگانے کا عمل مکمل ہونے کے بعد کامیاب بولی دہندہ کا نام معلوم ہو جائے گا۔

دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ ایک اور اہم پہلو جس پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لیے صرف مسافر ٹرمینل بلڈنگ، ایئرپورٹ کے لینڈ سائیڈ بشمول کارپارک اور اس کے ایپرن کے ساتھ ساتھ کارگو ٹرمینل کو آؤٹ سورس کیا جائے گا۔

جبکہ ایئر سائیڈ بشمول رن ویز اور ٹیکسی ویز، ریسکیو اینڈ فائر فائٹنگ سروسز، ایئر ٹریفک کنٹرول ٹاور کے ساتھ ساتھ ایئر نیوی گیشن سروسز جیسے ایئر ٹریفک سروسز، نیوی گیشنل سروسز، ریڈار وغیرہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے پاس رہیں گی۔

باقی دو ہوائی اڈوں، لاہور اور کراچی کو بھی ایک کے بعد ایک ترتیب سے آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں