مولانا فضل الرحمان الیکشن سے پہلے صدر کے امیدوار تھے ، فیصل کریم کنڈی

فیصل کریم

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ الیکشن سے پہلے مولانا فضل الرحمان کا خواب تھا خیبرپختونخوا میں ان کی حکومت ہو گی اور بلوچستان حکومت میں بھی ان کا ہاتھ اوپر ہو گا۔

ہم نیوز کے پروگرام ” فیصلہ آپ کا عاصمہ شیرازی کیساتھ” میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل کنڈی نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی کہا تھا کمشنر راولپنڈی کے بیان پر تحقیق ہونی چاہیے ، نہیں تو ایسے کل کوئی بھی بغیر ثبوتوں کے آ کر بیان دے سکتا ہے۔

پی ٹی آئی اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے ریاست اور اداروں کو گرا سکتی ہے ، خرم دستگیر

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہر الیکشن کے بعد سوالیہ نشان ہوتا ہے، الیکشن جیتنے اور ہارنے والے دونوں انتخابات کے رزلٹ پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہیں ۔ لیکن اسکے باوجود آج ہم کیسے کہہ سکتے ہیں باہر کے ادارے آ کر ملکی معاملات میں مداخلت کریں۔

اگر پاکستان پیپلز پارٹی الیکشن ہار جائے تو ایسے نہیں ہو سکتا کہ پیپلز پارٹی کہے پاکستان کی امداد نہ کریں ، ہم نہ ہوں تو پاکستان نہ ہو ،یہ بات ہم خواب و خیال میں بھی نہیں کر سکتے۔

این اے 46 , این اے 47: انجم عقیل اور طارق فضل چودھری کامیاب قرار

رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں اعتراض ہو ا تو اپنے اداروں کے پاس ہی جائیں گے ، الیکشن پر ہمیں بھی تحفظات رہےہیں مگر ہم نے پی ٹی آئی کی طرح خط لکھنے والا کام کبھی نہیں کیا۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ الیکشن سے پہلے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا خواب تھا خیبرپختونخوا میں ان کی حکومت ہو گی اور ان کی خواہش کے مطابق بلوچستان حکومت میں بھی ان کا ہاتھ اوپر ہو گا۔

مولانا فضل الرحما ن الیکشن سے پہلے صدر کے امیدوار تھے ، لیکن الیکشن کے بعد پتہ چلا کہ ان کے پاس قومی اسمبلی کی صرف 3سیٹیں ہیں ، عدم اعتماد کے بعد سب سے زیادہ فائدہ پی ڈی ایم سربراہ نے اٹھایا ، سیاست میں اتنی تنقید کی جا نی چاہیے کہ بعد میں ایک ساتھ بیٹھ سکیں۔

سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں ملیں گی یا نہیں، فیصلہ کل ہوگا

انکا مزید کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف نے واضح پیغام دیا کہ ہم ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ساتھ نہیں بیٹھیں گے ، اس کے بعد ہمارے پاس بھی دو ہی آپشن تھے یا اپوزیشن میں بیٹھ جائیں یا پھر دوبارہ الیکشن کی طرف جائیں۔


متعلقہ خبریں