گلگت بلتستان کے لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ ان کی آئینی حیثیت کیا ہے، چیف جسٹس 

چیف جسٹس

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ ان کی آئینی حیثیت کیا ہے۔

سپریم کورٹ میں گلگت بلتستان کی اعلی عدلیہ میں ججز تعیناتی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ کشمیر اور گلگت بلتستان کا جو حصہ ہمارے پاس ہے وہاں ریفرنڈم کروا لیں۔

گلگت بلتستان کے لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ ان کی آئینی حیثیت کیا ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔ عدالت کی معاونت کیلئے گلگت بلتستان بار کونسل اور سپریم اپیلیٹ بار ایسوسی ایشن کو نوٹس جاری کر دیئے گئے۔

جماعت اسلامی کا دھاندلی کے خلاف جمعہ کو اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان

عدالت نے فریقین کو تحریری معروضات بھی جمع کرانے کی ہدایت کر دی، دوران سماعت مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے غیرقانونی قبضے کا تذکرہ ہوا تو چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ بھارت نے تو کشمیر کو ہڑپ کر لیا ہے۔

کشمیر اور جی بی کا جو حصہ ہمارے پاس ہے وہاں ریفرنڈم کروا لیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ گلگت بلتستان کو صوبائی حیثیت دیکر آئینی دھارے میں لانا چاہتے ہیں لیکن عالمی کنونشنز رکاوٹ ہیں،ریفرنڈم اقوام متحدہ ہی کروا سکتی ہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا کہ کیا وفاقی حکومت بن گئی ہے؟ وزیراعظم کون ہیں؟ جس پر گلگت بلتستان حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ حکومت نہیں بنی، اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ مناسب ہوگا کہ نئی حکومت کی تشکیل کا انتظار کر لیا جائے کیونکہ وزیراعظم جی بی کونسل کے چیئرمین ہوتے ہیں۔


متعلقہ خبریں