قومی اسمبلی کے 35 فیصد حلقوں میں آزاد امیدواروں کا راج

national assembly

اسلام آباد(زاہد گشکوری،ہیڈہم انوسٹی گیشن ٹیم)قومی اسمبلی کے 266 حلقوں پر35 فیصدآزاد امیدوارکا راج ہے جبکہ بقیہ سیاسی جماعتوں کے 1873 امیدواران میدان میں ہیں۔ 

ہم انویسٹگیشن ٹیم کی تحقیق کیمطابق 65 فیصد امیدواروں کا تعلق تقریبا دو درجن سیاسی جماعتوں سے ہے، 3248 آزاد امیدوارقومی اسمبلی کی جنرل سیٹوں پر اپنی قسمت آزمائی کیلیے بھی میدان میں ہیں۔

این اے 44 : ٹکر کا مقابلہ، کس کا پلڑا بھاری؟

جماعت اسلامی اور تحریک لبیک پاکستان نے قومی اسمبلی پر سب سے زیادہ امیدواران کھڑے کیے ہیں، جماعت اسلامی نے ملک بھر میں 232 امیدواران کھڑے کیے ہیں جبکہ ٹی ایل پی نے قومی اسمبلی کے 223 حلقوں پراپنے امیدواروں کو میدان میں کھڑا کیا ہے۔

پی پی پی نے 219 امیدواران کھڑے کیے ہیں جبکہ مسلم لیگ نواز نے قومی اسمبلی کے 212 پر اپنے امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیے ہیں۔

این اے 119: ٹکر کا مقابلہ، کون کس پر بھاری؟

جمعیت علمائے اسلام نے 129 قومی اسمبلی کے حلقوں پر اپنے امیدواران کھڑے کیے ہیں اور ایم کیو ایم پاکستان نے اپنے 86 امیدواران کو قومی اسمبلی کے حلقوں پرکھڑا کیا ہے، عوامی نیشنل پارٹی نے قومی اسمبلی کے لئے 34 امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے 14 امیدواران کھٹرے کیے ہیں، استحکام پاکستان پارٹی نے 12 امیدوارں کو قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں پر کھڑا کیا، پارلیمنٹرین پارٹی نے قومی اسمبلی کے لئے 17 امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے۔

بلوچستان عوامی پارٹی نے 10 امیدوارں کو قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں کے ٹکٹس جاری کیے ہیں، ٹی ایل پی پنجاب میں 93 امیدواروں کے ساتھ پہلے جبکہ جماعت اسلامی 90 امیدواروں کے ساتھ دوسرے نمبر پرہے۔

این اے 130: ٹکر کا مقابلہ، کس کا پلڑا بھاری؟

بلوچستان میں جے یو آئی اور ن لیگ نے پندرہ پندرہ امیدواران کو کھڑا کیا ہے، جماعت اسلامی نے کے پی میں 44 امیدواروں کے ساتھ پہلے جبکہ جمعیت علمائے اسلام 43 امیدواروں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

سندھ میں جماعت اسلامی 55 امیدواروں کے ساتھ پہلے جبکہ ٹی ایل پی 54 امیدواروں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں، تحریک انصاف کے 246 آزاد امیدواران بھی میدان میں ہیں


متعلقہ خبریں