این اے 44 : ٹکر کا مقابلہ، کس کا پلڑا بھاری؟

علی امین گنڈا پور

اسلام آباد(زاہد گشکوری،ہیڈہم انویسٹیگیشن ٹیم) پاکستان کی اہم سیاسی شخصیات کی جانب سے انتخابات 2024 میں عوامی ووٹ کے حصول اور دوبارہ منتخب ہونے کیلئے انتخابی مہم پورے جوبن پر ہے۔

ہم انویسٹی گیشن ٹیم کی تحقیق کے مطابق بعض پیچیدگیوں کے باعث تین سابق وزرائے اعظم سمیت کئی بڑی سیاسی شخصیات کا پارلیمانی مستقبل غیر یقینی دکھائی دیتا ہے کیونکہ یہ سب اس سیاسی دنگل کا حصہ نہیں۔

الیکشن کمیشن نے ووٹرز اور عملے پر بڑی پابندی لگا دی

سابق وزرائے اعظم چوہدری شجاعت حسین، عمران خان اور شاہد خاقان عباسی متعدد وجوہات کی بنا پر مقابلے سے باہر ہو گئے ہیں، بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اب بھی سنگین عدالتی مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ جو عملی سیاسی میدان میں اُن کی موجودگی کے لیے بڑی رکاوٹ ثابت ہو رہے ہیں۔

حلقے کا جائزہ:

اگر ہم این اے 44 کا جائزہ لیں تو یہاں پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان تحریک انصاف کے علی امین گنڈا پور، پاکستان پیپلز پارٹی کے فیصل کریم کنڈی اور مسلم لیگ (ن) کے وقار احمد خان کے مدمقابل الیکشن لڑیں گے۔

تحریک انصاف کے علی امین گنڈاپور کو بظاہر ڈیرہ اسماعیل خان میں اپنے سیاسی مخالفین پر برتری حاصل ہے۔

حلقے کی مختصر تاریخ:

2018 کے عام انتخابات میں تحریک انصاف کے رہنما علی امین گنڈا پور نے جے یو آئی ف کے سربراہ کے مدِمقابل یہ نشست جیتی تھی۔  علاوہ ازیں جے یو آئی (ف) کے سربراہ این اے 265 پشین سے بھی عام انتخابات میں حصہ لینے جا رہے ہیں۔

2018 میں، فضل الرحمان نے دو حلقوں، این اے38 اور این اے39 سے الیکشن لڑا تھا، اور ڈیرہ اسماعیل خان کی دونوں نشستوں سے ہار گئے۔ وہ تحریک انصاف کے رہنمائوں علی امین گنڈا پور اور یعقوب شیخ کے خلاف الیکشن ہار گئے تھے۔

جے یو آئی(ف )کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک یا بنوں کے اضلاع سے الیکشن لڑنے والے ہیں، جن میں سے زیادہ تر ان کے آبائی حلقے ہیں۔

——- ختم شد ——–

انتباہ: یہ تجزیہ ہم انوسٹی گیشن ٹیم کی معلومات اور تحقیق پر مبنی ہے،اس تجزیے کوکسی بھی زاویے سے حتمی تصور نہ کیا جائے۔


متعلقہ خبریں