سائفر کیس، سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کیلئے سرکاری وکیل مقرر

چیئرمین پی ٹی آئی

آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت نے گزشتہ روز ہوئی سائفر کیس کی سماعت کا حکمنامہ جاری کردیا ہے، جس میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کیلئے اسٹیٹ ڈیفنس کونسل مقرر کردیے گئے ہیں۔

خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی جانب سے جاری حکمنامے میں کہا گیا کہ ملزمان کی جانب سے کوئی بھی سینئروکیل عدالت پیش نہیں ہوا، سماعت ساڑھے بارہ بجے دوبارہ شروع کی لیکن کوئی سینئر وکیل پیش نہ ہوا۔

حکمنامے کے مطابق حقائق اور حالات کے پیش نظر ملزمان کے وکلاء کو کئی مواقع فراہم کیے، عدالت کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا کہ اسٹیٹ ڈیفنس کونسل مقرر کرے۔

عدالتی حکمنامے میں کہا گیا کہ کونسل مقرر کرنے کیلئے ای میل کے ذریعے وکیلوں کی فہرست طلب کی گئی ہے، جس پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کے دفتر سے بذریعہ خط جواب دیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ نے چودھری پرویز الٰہی کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی

ملک عبدالرحمان سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے لیے اسٹیٹ ڈیفنس کونسل جبکہ حضرت یونس ایڈووکیٹ شاہ محمود قریشی کیلئے اسٹیٹ ڈیفنس کونسل مقرر ہوئے ہیں، یہ دونوں ملزمان کے کیس کی نمائندگی کریں گے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے قابل وکلاء کے نام فراہم کیے ہیں جو ملزمان کے کیس کی نمائندگی کریں گے، گزشتہ روز کے حکم نامے میں کہا گیا کہ ڈیفنس کونسل 27 جنوری کو گواہان پر جرح کریں گے۔

آج راولپنڈی اڈیالہ جیل میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ سے متعلق سائفر کیس کی سماعت شروع ہوئی تو وکلاء پھر غیر حاضر تھے، جس پر جج نے عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کیا۔

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے وکلاء صفائی کوتیسری بارحاضری یقینی بنانے کی مہلت دے دی، ذرائع کے مطابق اس موقع پر شاہ محمود قُریشی نے اسٹیٹ ڈیفنس کونسل سے فائل چھین کر دیوار پر دے ماری۔ جج نے شاہ محمود قُریشی کے غیر مناسب رویے پر وارننگ جاری کر دی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ سرکاری وکلا کا ڈرامہ نہیں چلے گا، اس طرح سے ٹرائل کی کیا ویلیو رہ جائے گی۔

مولانا فضل الرحمان کی بات نہ مان کر غلط فیصلہ کیا، نواز شریف

اس موقع پر جج نے ریمارکس دیے کہ میرے لیے آسان تھا کہ میں ڈیفنس کا حق ختم کر دیتا، میں نے پھر بھی اسٹیٹ ڈیفنس کا حق دیا، کیس کی وجہ سے مجھے یہاں جیل آنا پڑ رہا ہے۔

میں آرڈر کر کرکے تھک گیا ہوں مگر آپ کے وکیل نہیں آتے، جج نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ٹرائل میں رکاوٹیں ہیں تو ضمانت کینسل کر سکتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ضمانت کے فیصلے کا بھی مذاق اڑایا گیا، جیل سے باہر نکلتے ہی ایک اور کیس میں اٹھا لیا گیا۔

جج نے شاہ محمود قریشی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس کو لٹکانے کا کیا فائدہ ہے؟ شاہ محمود قریشی نے جواب دیا کہ جیل میں کوئی خوشی سے نہیں رہتا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میں اپنا وکیل پیش کرنا چاہتا ہوں سرکاری وکلا پر اعتبار نہیں، شاہ محمود قریشی نے جج مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوشن کے نامزد کردہ وکلا سے ڈیفنس کروایا جا رہا ہے، اس سے تو ثابت ہوتا ہے کہ فیصلہ ہمارے خلاف ہو چکا۔

پاکستان کو نواز دو کے سلوگن سے مسلم لیگ ن نے انتخابی منشور جاری کر دیا

سماعت کے دوران سابق چیئرمین پی ٹی آئی اورشاہ محمود قریشی نے سرکاری وکلاصفائی پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جن وکلاء پر ہمیں اعتماد ہی نہیں، وہ کیا ہماری نمائندگی کریں گے؟ ہم تو نہ ان کو جانتے ہیں، نہ انہیں کبھی دیکھا ہے، یہ کیا ہمارا دفاع کریں گے۔

جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے ریمارکس دیے کہ جتنا آپ کو ریلیف دیا جا سکتا تھا میں نے دیا، سائفر فراہمی کی بات ہو یا وکلا سے ملاقات، آپ کی درخواستیں منظور کیں۔

سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ آپ نے تو ملاقات کا آرڈر کیا لیکن کرائی نہیں گئی، آپ نے فیصلہ سنانا ہے تو ایسے ہی سنا دیں۔


متعلقہ خبریں