ایران کو جواب بھارت سمیت پورے خطےکیلئے پیغام تھا، نگران وزیراعظم

گندم

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاک ایران تنازعے میں دونوں فریق اس کو کم کرنا چاہتے ہیں،پاکستان نے جس طرح جواب دیا وہ سب کے سامنے ہے۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عسکری قیادت کا فوری اور بھرپور جواب قابل تعریف ہے،پاکستانی اقدام کو پوری قوم کی حمایت حاصل ہے،ہم نے جلدبازی میں کوئی کارروائی نہیں کی۔

پوری قوم کی جانب سے ری ایکشن آرہا تھا،ہم نے سوچ سمجھ کر ذمہ دار ریاست کے طور پر جواب دیا،کوئی آپ پر حملہ کرکے چلاجائے تو جواب نہ دینے کا تو کوئی آپشن ہی نہیں ۔

الیکشن 2024،پی ٹی آئی کے2 امیدوارپیپلز پارٹی میں شامل

پاکستانی جواب سے خطے اور بھارت کو بھی واضح پیغام گیا،ایران کے عراق کے ساتھ بھی معاملات ہیں،عراق کی پشت پر پوری عرب دنیا کھڑی ہے،اس صورتحال میں پاکستان نے بھی ایران کو غیرمحفوظ نہیں کیا۔

اگر تسلیم کرلیں ایرانی قیادت کو حملے کا پتہ نہیں تھا تو ایران پر سوالیہ نشان ہے،اس بات کو نہیں مانتا کہ ایرانی قیادت کو پتہ نہیں تھا،ہم نے اس بات کو غلط سمجھا اور اسی لئے جواب بھی دیا۔

نگران وزیر اعظم نے دوران انٹرویو مزید کہا کہ ایران کیساتھ درمیانی قیادت سے لیکر ٹاپ لیڈرشپ تک رابطے بحال تھے،لوگ چاہ رہے تھے میں بھی اس پر فوری رسپانس دوں،ہم نے اپنے رسپانس کو اسی لئے محدود رکھا کہ ایکشن خود رسپانس کا بتائے گا۔

شارجہ ، پاکستانی خاندان کے گھر میں آگ لگنے سے 2افراد جاں بحق

ایران کے ساتھ ہمارا کوئی سرحدی تنازعہ نہیں ہے ،چند کالعدم اشخاص کی جانب سے تحفظات دونوں جانب سے ہیں،اس حملے میں بھی پاکستانی شہری مارے گئے،ایران کی جانب سے کوئی ایرانی شہری نہیں مارا گیا۔

ملٹری اور انٹیلی جنس سطح پر کمیونی کیشن چینلز سے بہتر تعلقات قائم کئے جاسکتے ہیں،قطعاً برداشت نہیں ہوگا کہ کالعدم لوگوں کو ایران میں پشت پناہی حاصل ہو،ایران اس واقعے کے بعد دفاعی پوزیشن میں چلا گیا ہے۔

انہیں واضح کرنا ہوگا کہ ایسے لوگ ان کی سرزمین پر کیا کررہے تھے،پاکستان اور ایران دوست برادر اسلامی ملک ہیں۔

انٹرویو کے دوران انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ الیکشن کا ماحول ہے، بیرونی اور داخلی عناصر سے خطرات ضرور ہیں،افغانستان کے ساتھ ملٹری آپشنز پر غور ضرور کرتے رہتے ہیں،افغانستان کو اس وقت نان فنگشنل ریاست کے طور پر لیا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔

سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کےذخائر میں 24کروڑ30لاکھ ڈالرکا اضافہ

افغانستان کے پاس نہ کوئی منظم فوج ہے نہ قانونی حکومت،ایران میں تو ایک مرکزی اتھارٹی ہے تو معاملات کو مینج کرنا آسان ہے،افغانستان کے مختلف علاقوں میں مختلف لوگوں کا قبضہ ہے،افغانستان کیساتھ مختلف ایشوز پر ڈیل کرنا تھوڑا مشکل ضرور ہے۔

کسی بھی ناخوشگوار صورتحال میں جواب دینے اور ہینڈل کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں،24کروڑ لوگوں کا ملک پراعتماد ہے بیرونی حملے کی کوئی گنجائش نہیں،کسی میں اتنا حوصلہ نہیں کہ کوئی آئے اور ہمیں روند کر چلاجائے۔

الیکشن کے حوالے سے سوشل میڈیا بند کرنے کا کوئی امکان نہیں،سوشل میڈیا کے متعلق ایک رائے ضرور موجود ہے،ایک انفارمڈ ڈسکورس ضرور ا سکے ارد گرد ہونا چاہیے ،اظہاررائے کی آزادی کے ساتھ ذمہ داری کا احساس بھی ضروری ہے۔

ایک جماعت کے ایونٹ پر انٹرنیٹ بند یا سلو ہونے پر پی ٹی اے سے پوچھوں گا،جس دن سے میں نے یہ آفس سنبھالا اسی دن سے چہ مگوئیاں شروع ہوگئی تھیں،کہا گیا کہ یہ لمبا چوڑا سیٹ اپ آگیا سالہا سال چلے گا۔ایسا سیٹ اپ آگیا جو سیاسی طاقت غصب کرنے جارہا ہے۔

الیکشن کمیشن نے انتخابات میں آرمڈ فورسز کیلئے ضابطہ اخلاق جاری کردیا

بطور غاصب نگران سیٹ اپ کا امیج بنایا گیا،شکر ہے الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہوگیا،8فروری کو پاکستانی اپنے نمائندے منتخب کرسکیں گے،ترجیح ہوگی کوئی ایسا پرتشدد واقعہ نہ ہو جو ایک دھبے کے طور پر الیکشن پر رہے۔

ملکی و غیرملکی مبصر اور آبزرور کی رائے اہم ہوگی کہ الیکشن کیسے ہوئے ،بنیادی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے، ہم ان کی مدد کررہے ہیں۔ہر سیاسی جماعت اپنا بیانیہ پروموٹ کرتی ہے،پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ وہ اپنا وکٹم کارڈ کھیلے۔

انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ کہیں کہیں ہونے والے واقعات کو مجموعی طور پر کہنا یا پھیلانا مناسب نہیں،ترجیح ہے تمام جماعتوں کو برابر کے مواقع مہیا ہوں،آئیڈیل سچویشن تو نہیں ہوسکتی لیکن میں نسبتاً مطمئن ہوں۔

نئی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ جاری ،بابر اعظم کی ترقی

میں بھی چاہوں گا کہ ہماری حکومت بھی وائٹ پیپر شائع کرے،اپنی مشہوری سے زیادہ چاہوں گا بین الوزارتی کنٹری بیوشنز کو ہائی لائٹ کیا جائے،یہ آنے والی حکومت کے لئے بھی مشعل راہ ہوگا،آخری کابینہ کا اجلاس بلوا کر میڈیا سے بھی بات کریں گے۔

نگراں سیٹ اپ کے بعض وزراء میڈیا فرینڈلی نہیں تھے،ایوان صدر جانے کی میری کوئی خواہش نہیں ہے،موقع ملا تو سینیٹ میں اپنا کردار ادا کرتا رہوں گا،میڈیا پر آتا رہا اس لئے قوم سے خطاب کی ضرورت نہیں پڑی۔کچھ چیزیں ہیں جن پر ریٹائرمنٹ کے بعد بات کروں گا۔

 


متعلقہ خبریں