اسلام آباد ہائیکورٹ کا مئی سے ستمبر 2023 تک تمام نظر بندی آرڈرز جمع کرانے کا حکم

islamabad high court

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود سیاسی رہنماؤں کی نظربندی پر ڈی سی اسلام آباد اور پولیس افسران کیخلاف توہین عدالت کیس میں مئی سے ستمبر 2023 تک تمام نظربندی آرڈرز جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ڈی سی اسلام آباد اور پولیس افسران کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی،اسلام آباد کے تین تھانوں اور ڈی سی اسلام آباد دفتر کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا گیا، ریکارڈ کیپرز کے بیانات بھی قلمبند کرلئے گئے۔

دوران سماعت ڈپٹی کمشنر آفس کے ریکارڈ کیپر علی محمد بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے، ریکارڈ کیپر ڈپٹی کمشنر آفس نے کہا کہ ایم پی او آرڈرز کا ریکارڈ لے کر آیا ہوں، جسٹس بابر ستار نے انہیں ہدایت کی کہ آپ اپنا بیان حلفی جمع کرا دیں۔

پانچ سال کیلئے نہیں تاحیات پارٹی کو تحلیل کیا گیا ہے، ممبر الیکشن کمیشن جسٹس(ر) اکرام اللہ خان

عدالت نے ہدایت کی کہ ڈپٹی کمشنر نے جتنے نظر بندی آرڈر جاری اور واپس لئے تمام ریکارڈ جمع کرائیں، وکیل ایس ایس پی فاروق بٹر نے کہا کہ ہم ریکارڈ کیپرز پر جرح کرنا چاہتے ہیں، جس پر عدالت نے کہا کہ یہ آرڈر ریکارڈ کیپر نے جاری نہیں کئے، ان پر جرح نہیں کرسکتے، ڈی سی صاحب نے آرڈر جاری کئے تھے، آپ ان پر جرح کرلیں۔

اگر وہ جواب نہ بھی دینا چاہیں تو ان کی مرضی ہے، تھانہ مارگلہ،تھانہ انڈسٹریل ایریا،تھانہ آبپارہ کے ریکارڈ کیپرز کے بیان ریکارڈ کیے گئے، عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا 342 کے لیے ہم پہلے سوالنامہ تیار کریں گے؟

ہم فریقین سے ڈائریکٹ جوابات مانگ لیتے ہیں، کیس چلانے کے لیے کیا طریقہ اختیار کرنا ہے وہ آپ سب پر ہے۔ جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ ریاستی مشینری جو آئین کے تحت چلتی ہے اس کا مقصد کیا ہے؟

اس میں قید بنتی ہے یا جرمانہ، وکلا نے عدالت کو مطمئن کرنا ہے، انصاف ہونا چاہئے، مجھے صرف اس چیز سے غرض ہے، آپ سب کے ہوتے ہوئے مطمئن ہوں کہ میں بھی کوئی غلطی نہ کروں۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 14 فروری تک کے لئے ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں