سائفر میں سازش اور تھریٹ کا کوئی ذکر نہیں تھا، سابق سفیر


اسلام آباد: امریکہ میں سابق سفیر اسد مجید نے کہا ہے کہ سائفر میں سازش اور تھریٹ کا کوئی ذکر نہیں تھا۔

تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کی جس کے دوران پراسیکیوشن کی جانب سے پیش کئے گئے 6 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے جن میں سابق سفیر اسد مجید، ایڈیشنل سیکرٹری امریکہ ڈیسک فیصل ترمذی، سیکرٹری داخلہ آفتاب اکبر درانی، حسیب گوہر، پی ٹی وی کا کیمرا مین فرخ عباس، تفتیشی میاں صابر شامل تھے۔

ایف آئی اے اسپیشل پراسیکیوٹرز رضوان عباسی اور ذوالفقار عباسی ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

سابق سفیر اسد مجید نے عدالت کے روبرو بیان دیتے ہوئے کہا کہ سائفر کو سازش قرار دے کر پاک امریکہ تعلقات کو شدید دھچکہ پہنچا ہے، 7 مارچ کو اسسٹنٹ سیکرٹری برائے جنوبی ایشیاء ڈونلڈ لو سے پاکستانی مشن کی ملاقات ورکنگ لنچ پر ہوئی، پاکستان مشن میں میرے ساتھ ڈپٹی ہیڈ آف مشن اور ملٹری اتاشی موجود تھے، دونوں فریقین کو معلوم تھا ملاقات کی منٹس آف میٹنگ ریکارڈ ہو رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن 2024: 34فیصد امیدواران 1990کے عام انتخابات بھی لڑ چکے

ان کا کہنا تھا کہ ملاقات میں ہونے والی گفتگو کو سائفر ٹیلی گرام کی شکل میں 8 مارچ کو پاکستانی وزارت خارجہ کو بھیجا گیا، سائفر ٹیلی گرام میں سازش اور تھریٹ کا کوئی ذکر نہیں تھا، سائفر کو سازش قرار دینا پاک امریکہ تعلقات کے لئے سیٹ بیک تھا۔

انہوں نے کہا کہ 25 مارچ کو نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی جس میں مجھے بھی بلایا گیا، این ایس سی میں متفقہ طور پر سائفر ٹیلی گرام کے ڈیمارش کا فیصلہ کیا گیا۔

سائفر کیس کی سماعت کے دوران شاہ محمود قریشی روسٹرم پر آئے اور جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کاغذات نامزدگی کی تصدیق نہ ہونے کے باعث این اے 150، این اے 151 اور پی پی 218 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے، میں نے کاغذات نامزدگی کی تصدیق کا کہا، جج صاحب نے کہا میرا حکم نامہ ساتھ لگا دو، جج صاحب کے حکم نامے کے باوجود میرے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے۔

جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے کہا کہ شاہ صاحب ہم نے قانونی طریقہ کار پورا کر دیا تھا۔ پراسیکیوٹر کے بولنے پر شاہ محمود قریشی نے غصے میں جواب دیا کہ اپنے بنیادی حقوق کی بات کر رہا ہوں، یہ بیچ میں کیوں بول رہے ہیں؟

شاہ محمود قریشی اور پراسیکیوٹر رضوان عباسی میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ شاہ محمود قریشی نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف درخواست جمع کرا دی۔

واضح رہے کہ سائفر کیس میں مجموعی طور پر 25 گواہان کے بیانات قلمبند ہو چکے ہیں۔ سائفر کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔


متعلقہ خبریں