قوم کو کہتا ہوں کبھی ہم فقیروں کی بھی مان لیا کرو، مولانا فضل الرحمان


لاڑکانہ: جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ قوم کو کہتا ہوں کبھی ہم فقیروں کی بھی مان لیا کرو۔

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے طوفان الاقصیٰ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اجتماع صرف سندھ نہیں بلکہ پاکستان کی سیاست میں تبدیلی لائے گا۔ 75 سال تک ملک میں غلط قیادت کو منتخب کیا گیا لیکن اب مستقبل سنوارنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سے غزہ کے مجاہدوں کو بھی پیغام ہے کہ بچہ، بچہ ان کے ساتھ ہے۔ اسرائیل کے خلاف اور فلسطین کی تائید میں مطالبے کرتے ہیں، اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرو ہم نے 15 سال سے کیا ہوا ہے۔

فلسطین سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عرب دنیا سے کہتا ہوں کہ بچوں، ماؤں، بہنوں اور نہتے نوجوانوں کا خون بلا رہا ہے اور غزہ کے یتیم پکار رہے ہیں کہ عرب دنیا کیسے اسرائیل کو تسلیم کر سکتی ہے۔ ہمارے اجتماعات میں عوامی سیلاب عوام کی رائے کو قائم کر رہا ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ جب پرویز مشرف نے قومی احتساب بیورو (نیب) بنایا تو اس وقت ہی کہا تھا یہ سیاسی انتقام کا ادارہ ہے اور 18ویں ترمیم کے وقت پارلیمنٹ میں کہا تھا نیب کو ختم کرو۔ نیب نے کہا نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ کے کہنے پر کیس دائر کیا اور کل نیب نے کہا ہمارے پاس تو کوئی ثبوت نہیں۔ قوم کو کہتا ہوں کبھی ہم فقیروں کی بھی مان لیا کرو۔

انہوں نے کہا کہ 2018 میں تم نے دھاندلی کی اور عوام کی رائے کو چوری کیا جبکہ وطن عزیز میں نوجوانوں اور قوم کو گمراہ کیا گیا، نوجوانوں کو مغربی تہذیب کا لباس پہنا دیا گیا لیکن یہاں اسلام کے علاوہ کوئی تہذیب نہیں چلے گی۔ تم نے پاکستان کو سیکولر شناخت دینے کی کوشش کی لیکن یہ ملک کلمہ کے نام پر بنا ہے اور یہی اس کی شناخت رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: عام انتخابات کیلئے حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست جاری

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جو بہک گئے ہیں انہیں راستے پر لانا ہے اور وہ ملک میں تبدیلی نہیں لایا بلکہ تمھیں تبدیل کر دیا۔ ہم آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر اپنا مؤقف پیش کرتے ہیں اور ہم انتخاب لڑنا چاہتے ہیں۔ الیکشن کا ماحول بھی تو ہو کہ ایک امیدوار آزادی سے انتخابی مہم چلا سکے۔

انہوں نے کہا کہ 2018 میں سب سے پہلے دوبارہ انتخابات کروانے کا مطالبہ ہم نے کیا تھا اور ہمیں انتخابات چاہیے لیکن اس کے لیے پر امن ماحول بھی چاہیے۔ پاکستان کو اگر ایک پر امن ریاست نہیں بنایا جاتا تو خوشحالی نہیں آئے گی۔


متعلقہ خبریں