چیئرمین پی ٹی آئی نے 2 اداروں کیخلاف محاذ آرائی کی، جاوید لطیف

فائل فوٹو


اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 2 اداروں کے خلاف محاذ آرائی کی۔

مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف نے ہم نیوز کے پروگرام “پاور پالیٹکس ود عادل عباسی” میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں 15 سال میں تنظیم اور جماعت پر توجہ نہیں دے سکے تاہم خواہش ہے کہ قومی جماعتوں کو جو محدود کیا جاتا ہے وہ نہیں کیا جانا چاہیے۔ پچھلے 15 سالوں میں ہم نے سندھ میں پیپلز پارٹی کو ٹف ٹائم نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت جسے عوام پسند کریں اسے قبول کرنا ہوتا ہے اور سندھ میں ہم اتحاد اور سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کرنے جا رہے ہیں جبکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بھی اتحاد اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنے جا رہے ہیں لیکن ہم پنجاب میں سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کا سوچ بھی نہیں سکتے کیونکہ پنجاب میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا ہمارے کارکن نہیں مانتے۔

جاوید لطیف نے کہا کہ ہم نے اس بار متحرک لوگوں کو سندھ میں عہدیدار بنایا ہے اور نواز شریف کو جب بھی موقع ملا تو ملک میں چیلنجز تھے۔ ملک میں دہشتگردی تھی اور لوڈشیڈنگ تھی جسے ختم کیا اور لوگ سمجھتے ہیں کہ ملک جن مشکلات میں ہے تو نواز شریف ہی آخری امید ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف بڑے جمہوریت پسند انسان ہیں اور پاکستان 2013 سے زیادہ 2023 میں گرداب میں پھنسا ہوا ہے۔ اداروں میں بیٹھے کچھ مخالف لوگ بھی سمجھتے ہیں کہ نواز کو قوم اکثریت دیتی ہے تو قبول کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے 7 اضلاع میں غیر ضروری نقل و حرکت پر پابندی عائد

رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ 16 ماہ میں چیئرمین پی ٹی آئی نے منصوبہ بندی کی اور زمان پارک میں مسلح جتھے تیار کیے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے 2 اداروں کے خلاف محاذ آرائی کی اور چیئرمین پی ٹی آئی نے جو میری جماعت یا دیگر سیاسی جماعتوں سے کیا ان کی معافی ہو سکتی ہے لیکن ریاست کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کی معافی دینے والا میں کون ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے باہر سے آ کر حملہ کرنے والوں کو کون معافی دے سکتا ہے اور سیاسی فورسز نے میثاق معیشت کیا مگر دہشتگردوں سے کوئی میثاق نہیں ہو سکتا۔

شاہد خاقان عباسی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کسی طور پر بھی مسلم لیگ ن سے الگ ہونے کا تصور نہیں کر سکتے۔ پارٹی میں اختلاف رائے ہوتی ہے لیکن جب قائد نواز شریف فیصلہ کر لیتے ہیں تو کوئی اخلاقی طور پر مخالفت نہیں کرتا۔


متعلقہ خبریں