پی ڈی ایم اتحاد پر قوم سے معافی مانگنے کا عمل خورشید شاہ کا پرسنل عمل ہو سکتا ہے ، نئیر بخاری


پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما نیئربخاری نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم اتحاد پر قوم سے معافی مانگنے کا عمل خورشید شاہ کا پرسنل عمل ہو سکتا ہے۔ 

ہم نیوز کے پروگرام”پاکستان ٹونائٹ ود سید ثمرعباس” میں گفتگو کرتے ہوئے نیئربخاری نے کہاہم اتحادی حکومت میں تھے، کامیابی اور ناکامی مجموعی تھیں۔ اتحادی حکومت میں مشاورت سے گئے تھے،مشاورت سے پی ٹی آئی حکومت کیخلاف عدم اعتمادکی تحریک لائی گئی تھی، اتحادی حکومت میں ہمارے ممبر کابینہ کا حصہ بھی رہے۔

نواز شریف نے ہیلی کاپٹر جہانگیر ترین کااستعمال کیا ہے، ڈاکٹر مراد راس

انہوں نے کہا کہ ہمیں آگے مستقبل کی طرف دیکھنا چاہئے، ماضی میں جو کچھ ہوا وہ قوم کے سامنے ہے، بہترین جج قوم ہے وہ فیصلہ کرے گی۔

اتحادی حکومت کی وجہ سے ملک ڈیفالٹ سے بچ گیا،  چیئرمین پی ٹی آئی آئی ایم ایف معاہدہ توڑ گئے تھے، اتحادی حکومت کے بہتر اقدامات سے آج معیشت بہتری کی طرف جا رہی ہے۔

پی ڈی ایم حکومت میں من پسند حلقوں کو 109 ارب کےسرکاری فنڈزکے اجرا کا انکشاف

رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو آج بھی برابر موقع ملنا چاہیے،  عوام کو فیصلہ کرنا چاہئے کہ وہ کس جماعت کو تسلیم کرتے ہیں اور کس کو مسترد

پیپلز پارٹی سیاسی مذاکرات پر یقین رکھتی ہے،  مذاکرات کا سلسلہ چلا تو پیپلز پارٹی بھی مسائل کو مذاکرات سے حل کرنا چاہےگی، جو ریاست دشمنی کرے اس سے مذاکرات نہیں ہونے چاہیے۔

پی ڈی ایم حکومت ملک کو ڈیفالٹ سے نہ بچاتی تو آج پیٹرول 1 ہزار روپے لیٹر ہوتا ، نواز شریف

انکا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی 4سال ہاتھ ملانا بھی گوارا نہیں کرتے تھے،  چیئرمین پی ٹی آئی کسی سے بات بھی نہیں کرنا چاہتے تھے، انہوں نے4 سال میں گالم گلوچ کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔

آصف زرداری نے پہلے خطاب میں کہا آو مل کے بیٹھ کر کام کریں،سابق صدر مملکت نے کہا ہم تعاون کا ہاتھ بڑھاتے ہیں لیکن چیئرمین پی ٹی آئی ہواووں میں اڑ رہا تھا، کسی شخص سے گفتگو کرنے کیلئے تیار نہیں تھا،قانونی طور پر چیئرمین پی ٹی آئی پارٹی کے چیئرمین نہیں۔

2017میں نوازشریف کے ساتھ ناانصافی ہوئی، جاوید لطیف

نواز شریف اور ن لیگ کو ملنے والی سہولت پر نیئربخاری کا مزید کہنا تھا کہ جو سہولیات ن لیگ کو مل رہی ہے کیا دیگر سیاسی جماعتوں کو مل رہی ہیں؟ ہم بھی کہتے ہیں پلڑے تمام سیاسی جماعتوں کیلئے بھی برابر ہونے چاہئیں۔

ہم کہتے ہیں تمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ ملنی چاہئے، الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ پارٹیوں کو برابر مواقع ملنے چاہیے،  جب تک کوئی پارٹی ریاست دشمنی نہ کرے اس پر پابندی نہیں لگنی چاہیے۔


متعلقہ خبریں