پی ڈی ایم حکومت میں من پسند حلقوں کو 109 ارب کےسرکاری فنڈزکے اجرا کا انکشاف


اسلام آباد(زاہد گشکوری،ہیڈ ہم انویسٹی گیشن ٹیم) پی ڈی ایم حکومت نے ایک سال کے عرصے میں اپنے من پسند حلقوں میں 109 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈزجاری کیے۔ جبکہ32  غریب ترین اضلاع کوان فنڈزسے مکمل طور پر محروم رکھا گیا۔ 

ہم انویسٹگیشن ٹیم کو موصول دستاویزات سے انکشاف ہوا کہ پی ڈی  ایم کی پچھلی حکومت نے 32 غریب ترین اضلاع کو پائیدارترقی پروگرام فنڈز سے محروم رکھاگیا۔ آنے والے انتخابات کو مدنظررکھتے ہوئے اپنے من پسند 85 حلقوں میں ایک سال میں 109 ارب روپے خرچ کرڈالے۔

پی ڈی ایم حکومت کے آخری چند دنوں میں 80 ارب روپے کےترقیاتی فنڈزکی منظوری دی گئی، پائیدارترقی پروگرام فنڈزکی غیرمنصفانہ تقسیم سپریم کورٹ فیصلے کیخلاف کی گئی، اربوں روپےکےفنڈزپائیدارترقی کےاہداف کےحصول کےمنافی استعمال ہونےکاانکشاف ہوا ہے۔

سرکاری دستاویزات سے انکشاف ہوتا ہے کہ کم ازکم 5000 سرکاری ترقیاتی سکیمیں منظورکی گئی، فنڈزجاری ہونے کے باوجود سترفیصد سرکاری اسکیمیوں پر کام مکمل نہیں ہوا۔

تیس فیصد سرکاری اسکیمیوں پرفنڈز جاری ہونے کے باوجود کام جاری نہ ہوسکا، بلوچستان کے 14 اضلاع، کے پی کے 7، پنجاب 6 اور سندھ کے پانچ اضلاع کوان فنڈزسے محروم کردیا گیا۔

دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ پائیدارترقی پروگرام فنڈزکا مقصد غریب عوام کی فلاح بہبود ہوتا ہے، من پسندحلقوں میں فنڈزکی تقسیم کویقینی بنانےکیلئےپی ڈبلیوڈی کا سربراہ ایک ایساافسرلگایاگیا جو نیب کیس کا سامنا کررہا ہے۔

سی ایس بی نےڈی جی پی ڈبلیوڈی ظہیروڑائچ کوانتظامی پوسٹ کیلئےان فٹ قراردیاتھا، پھر بھی پی ڈی ایم حکومت نے انکو پی ڈبلیو ڈی کا سربراہ لگایا گیا۔

پی ڈی ایم حکومت نےاقتدارسےپانچ دن قبل پائیدارترقی پروگرام کےتحت 41ارب روپے جاری کرنےکی منظوری دی۔

پی ڈی ایم حکومت نےغریب عوام کیلئےاربوں روپےکےمختص فنڈزکوسیاست کی نذرکیا، وفاقی حکومت نےپائیدارترقی پروگرام کےاربوں روپےکےصوابدیدی فنڈزاتحادیوں پرلٹائے۔

اپوزیشن ارکان کےحلقوں کوپائیدارترقی کےپروگرام کےتحت فنڈزسےمحروم رکھاگیا،ایک سال میں راولپنڈی، لاہور، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، ناروال،فیصل اباد اور سرگودھا میں 45 ارب روپے کے فنڈزدیے گئے۔

کراچی، بدین، سانگھڑ، لاڑکانہ،نوشہروفروز اوربےنظیرآباد میں 11 ارب کے فنڈزدیے گئے جبکہ بٹاگرام،شانگلہ، وزیرستان اورمانسہرہ میں 5 ارب کے منصوبے دیے گئے۔

خضدار، قلعہ سیف اللہ، لورالائی، چاغی، جھل مگسی، جعفراباد اور کوئٹہ 5 ارب روپے کی اسکیمیں دی گئیں، لاہورکو 10 ارب روپے کے فنڈزدیے گئے۔

راولپنڈی میں تین ارب روپے کے فنڈزخرچ،ناروال میں دوارب کے فنڈزدیے گئے،کراچی میں دوارب کی سکیم دی گئی،چاغی میں 50 کروڑکے فنڈزدیے گئے۔

اسی طرح جھل مگسی میں تیس کروڑروپے کے منصوبے منظورکیے گیے،مانسہرہ میں ایک ارب کے کی اسکیمیں دی گئی،سیالکوٹ میں ایک ارب روپےکی سکیمیں دی گئی،لاڑکانہ اوربینظیرآباد میں ڈیڑھ ارب روپے کے فنڈزدیے گیے،بدین میں پچاس کروڑ کے فنڈز منظورکیے گئے۔

بلوچستان کے پائیدار ترقی پروگرام فنڈز سےمحروم اضلاع میں آواران، ڈوکی، بارکھان، ہرنائی، پشین، موسی خیل، کیچھ، قلات، چمن، کوہلو، استا محمد، واشک، نوشکی اور لسبیلہ کو پائیدار ترقی پروگرام فنڈز جاری نہیں کیے گئے۔

سندھ کے پائیدار ترقی پروگرام فنڈز سےمحروم اضلاع میں عمر کوٹ، مٹیاری، شکار پور،گھوٹکی اورکشمورمیں پائیدار ترقی پروگرام فنڈزجاری نہ ہوسکے۔

اسی طرح خیبرپختونخواہ کے پائیدار ترقی پروگرام فنڈز سےمحروم اضلاع میں باجور، ڈیرہ اسماعیل خان، ہنگو، ہری پور، خیبر، کولائی اور اورکزائی کو ترقیاتی پروگراموں سے محروم رکھا گیاہے۔

جبکہ پنجاب کے پائیدار ترقی پروگرام فنڈز سےمحروم اضلاع میں اٹک، میانوالی، کوٹ ادو، لیہ، احمد پورشرقیہ اور خوشاب میں پائیدارترقی کے منصوبے پر کام شروع ہوسکا نہ ہی فنڈزمختص کیے گیے ۔

پائیدارترقی پروگرام سے اربوں روپے کے خصوصی فنڈزلینے والےاضلاع میں راولپنڈی، لاہور، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، ناروال،فیصل اباد، شیخوپورہ اور سرگودھا میں 45 ارب روپے کے منصوبے منظورکیے گئے،

ان منصوبوں پر کام شروع ہوچکا ہے، خیبرپختونخواہ کے اضلاع بٹگرام،شانگلہ، وزیرستان اورمانسہرہ میں 5 ارب روپے کے منصوبے دیے گئے ہیں،

سندھ کے فنڈزحاصل کرنے والے اضلاع میں کراچی، بدین، سانگھڑ، لاڑکانہ،نوشہروفروز اوربےنظیراباد سرفہرست ہیں، ان اضلاع میں 11 ارب روپے کے منصوبے پاس کیے گیے،

بلوچستان کے فنڈزلینے والے اضلاع میں خضدار، قلعہ سیف اللہ، لورالائی، چاغی، جھل مگسی، جعفرآباد اور کوئٹہ 5 ارب روپے کی اسکیمیں دی گئیں ہیں۔

سب سے زیادہ اربوں روپے کے فنڈزحاصل کرنے والے سیاستادانوں میں خود سابق وزیراعظم شہباز شریف، سابق اسپیکرراجہ پرویزاشرف، سینٹ چیرمین صادق سنجرانی، اویس لغاری، بلیغ الرحمان، احسن اقبال ، یوسف رضا گیلانی، کیپٹن صفدر، امیرمقام، خواجہ آصف، شائستہ پرویزملک،خورشید شاہ، شازیہ مری، حنیف عباسی، فہمیدہ مرزا، شاہد خاقان عباسی، قمرزمان کائرہ، حناربانی کھر، راناثنااللہ، مولانا فضل الرحمان، اسدمحمود، اکرم درانی امیرحیدرہوتی، خالد مگسی، علی زاہد، حمزہ شہبازشریف اورنوید قمر شامل ہیں۔

اسکے علاہ چالیس دوسرے ارکان پارلیمان کے حلقے میں مجموعی طور پر چھ ارب سے زائد کے فنڈزدیے گئے۔

 


متعلقہ خبریں