حماس نے یرغمالیوں کی رہائی کیلئے شرط رکھ دی


ماسکو: حماس نے واضح کر دیا ہے کہ اسرائیل پہلے غزہ پر بمباری بند کرے اور جنگ بندی پر راضی ہو تو اس کے بعد ہی یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے لیے امن مذاکرات قطر کی ثالثی میں جاری ہیں اور اس حوالے سے حماس کے وفد کے ایک رکن کا بیان سامنے آیا ہے۔

حماس کا ایک وفد امن مذاکرات کے سلسلے میں اس وقت روس کے دارالحکومت ماسکو میں موجود ہے۔ اسرائیل نے اپنے یرغمالیوں کی جلد از جلد رہائی جبکہ حماس نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا۔

حماس کے رکن ابو حامد نے کہا کہ غزہ میں مکمل جنگ بندی تک ایک بھی اسرائیلی یرغمالی کو رہا نہیں کریں گے اور فوری رہائی اس لیے بھی ممکن نہیں کہ یرغمالی مختلف مقامات میں رکھے گئے ہیں جنھیں ڈھونڈنے میں وقت لگے گا۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے غزہ پر زمینی حملہ کر دیا

واضح رہے کہ حماس کی قید سے رہا ہونے والی 80 اور 85 سالہ خواتین نے بتایا تھا کہ انہیں مکڑی کی جال کی طرح کے پیچیدہ اور بھول بھلیوں جیسی سرنگوں میں رکھا گیا تھا۔

یرغمالیوں کی درست تعداد معلوم نہیں تاہم ایک اندازے کے مطابق 200 سے زائد اسرائیلی حماس کی قید میں ہیں جن میں سے اکثریت فوجیوں کی ہے۔

اس سے قبل حماس کے رہنما ابوعبیدہ نے کہا تھا کہ اسرائیل سے پکڑ کر جن یرغمالیوں کو غزہ میں رکھا گیا تھا ان میں سے 50 اسرائیلی بمباری میں ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 4 یرغمالیوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔


متعلقہ خبریں