سینیٹ کمیٹی نے این ایف سی کو غبن کی انکوائری تیز کرنے کی ہدایت کردی

فراڈ

اسلام آباد(ابوبکر،ہم انویسٹی گیشن ٹیم)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے اجلاس میں نیشنل فرٹیلائزر کارپوریشن میں 32 کروڑ روپے کی مبینہ خوردبرد کا معاملہ زیر بحث رہا۔

اجلاس سے ہم انوسٹی گیشن ٹیم نے نیشنل فرٹیلائزر کارپوریشن میں مبنیہ خوردبرد پر مبنی جامع رپورٹ کی کاپی حاصل کی۔

دستاویزات کے مطابق کئی سال گزرنے کے باوجود نیشنل فرٹیلائزر کارپوریشن میں مبینہ خوردبرد پر انکوائری مکمل نہیں ہوسکی ہیں۔سیکٹری وزرات صنعت و پیداوار نے اجلاس میں انکشاف کیا کہ اس انکوائری سے میں لاعلم ہوں۔

این ایف سی حکام سے انکوائریوں پر ملاقات میں حکام کی جانب سے اس انکوائری کا تذکرہ تک نہیں کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق ساڑھے 16 کروڑ روپے این ایف سی کے سابق ملازمین سے ریکوری سے متعلق ہیں، ملازمین کو 2007 میں رضاکارانہ ریٹائرمنٹ سکیم سے فائدہ اٹھانے کے بعد غیر قانونی طور پر تعینات کیا گیا تھا۔

ستمبر 2018 کو اس معاملے پر انکوائری ایف آئی اے کو ریفر کیا گیا جس کی تحقیقات ابھی تک مکمل نہیں ہوئی ہے۔

دوسری جانب 12 کروڑ نیشنل فرٹیلائزر کارپوریشن ریذیڈنشیا کے اکاؤنٹس سے متعلق ہیں، جس میں سابق ڈی جی ایم اکاؤنٹس اور فنانس سیکرٹری محمد صغیر خان پر این ایف سی ریذیڈنشیا پر فنڈز کے غلط استعمال کا الزام ہے۔

اکتوبر 2019 کو یہ کیس ایف آئی اے کو ریفر ہوا، ایف آئی اے اینٹی کرپشن اس پر تحقیقات کر رہی ہے۔

اس کے علاوہ ساڑھے 3 کروڑ نوشہروفیروزمیں 51 ایکڑ اراضی جو 3 ممبران نے خریدی تھی، مبینہ خوردبرد پر انکوائریوں کی ان کیسسز میں اب تک کوئی ریکوری نہیں ہوئی ہے۔

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے ممبران کا نیشنل فرٹیلائزر کارپوریشن میں 32 کروڑ روپے کی مبینہ کرپشن پر انکوائری مکمل کرنے کی ہدایت کی اور حکام کو بتایا کہ جلد سے جلد اس معمہ کو حل ہونا چاہیے۔


متعلقہ خبریں