2013 سے 2023 تک بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے خسارے میں 243 فی صد ریکارڈ اضافہ

بجلی چوری

اسلام آباد(ابوبکر، ہم انویسٹی گیشن ٹیم) 2013 سے 2023 تک بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے خسارے میں 243 فی صد ریکارڈ اضافہ ہوا۔

گزشتہ 11 برس میں بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو دی گئی بجلی میں 3344 ارب روپے مالیت کے 205 ارب یونٹ ضائع ہوئے۔ بجلی یونٹ ضائع کرنے میں پیسکو پہلے نمبر، لیسکو دوسرے اور میپکو تیسرے نمبر پر رہی۔ ڈسکوز حکام کے مطابق خسارے کی وجہ ریکوری میں کمی،لائن لاسز اور بجلی چوری ہے ۔

2013 سے 2023 تک بجلی چوری اور لائن لاسز کی وجہ سے قومی خزانے کو 1173 ارب روپے کا نقصان پہنچا، ہم انویسٹی گیشن ٹیم نے تفصیلات حاصل کرلیں۔

دستاویزات کے مطابق 2013 میں 161 ارب روپے مالیت کے 15 ارب یونٹ بجلی ضائع جبکہ عدم وصولی سے قومی خزانے کو 63 ارب کا نقصان ہوا۔ پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی 3 ارب یونٹ ضائع ہونے کے ساتھ پہلے، لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی 2 ارب یونٹ ضائع کے ساتھ دوسرے، جبکہ ملتان الیکٹرک پاور کمپنی 2 ارب یونٹ ضائع کرنے کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔

2014 میں 205 ارب روپے مالیت کے 16 ارب یونٹ بجلی ضائع جبکہ ریکوری نہ کرنے سے 95 ارب روپے کا نقصان پہنچا۔ پیسکو 4 ارب یونٹ کے ساتھ پہلے لیسکو ڈھائی ارب یونٹ ضائع کرنے کے ساتھ دوسرے نمبر پر جبکہ میپکو 2.4 ارب یونٹ ضائع کرنے کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔

2015 میں 215 ارب روپے کی 17 ارب یونٹ بجلی ضائع جبکہ عدم وصولی سے 87 ارب  روپےکا نقصان اٹھانا پڑا۔ پیسکو 406 کروڑ یونٹ کے ساتھ پہلے، لیسکو 268 کروڑ یونٹ ضائع کے ساتھ دوسرے جبکہ میپکو 236 کروڑ یونٹ ضائع کرنے کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔

2016 میں 207 ارب روپے کی 16.8 ارب یونٹ بجلی ضائع جبکہ ریکوری نہ کرنے سے قومی خزانے کو 61 ارب روپے کا نقصان پہنچا۔ پیسکو 4 ارب یونٹ ضائع کرکے پہلے، لیسکو 2.8 ارب یونٹ ضائع کرکے دوسرے، جبکہ میپکو 2.5 ارب یونٹ ضائع کرکے تیسرے نمبر پر رہی۔

دستاویزات کے مطابق 2017 میں 216 ارب روپے کے 17.8 ارب یونٹ بجلی ضائع جبکہ ریکوری نہ کرنے سے 56 ارب کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ پیسکو 4 ارب یونٹ کے ساتھ پہلے لیسکو 2.8 ارب یونٹ ضائع ہونے پر دوسرے نمبر پر جبکہ میپکو 2.7 ارب یونٹ ضائع ہونے کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔

2018 میں 254 ارب روپے کے 21 ارب یونٹ بجلی ضائع جبکہ واجبات کی عدم وصولی سے قومی خزانے کو 94 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ پیسکو 5.4 ارب یونٹ کے ساتھ پہلے لیسکو 3.3 ارب یونٹ ضائع کےساتھ دوسرے نمبر پر جبکہ میپکو 3 ارب یونٹ ضائع ہونے کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔

2019 میں 293 ارب مالیت کے 20 ارب یونٹ بجلی ضائع جبکہ ریکوری نہ کرنے سے 137 ارب کا بھاری خسارہ ہوا۔ پیسکو 5.3 ارب یونٹ کے ساتھ پہلے، لیسکو 3.2 ارب یونٹ ضائع کے ساتھ دوسرے جبکہ میپکو 3.05 ارب یونٹ کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔

2020 میں 343 ارب روپے مالیت کے 20.12 ارب یونٹ بجلی ضائع جبکہ عدم وصولی سے 187 ارب  روپےکا خسارہ برداشت کرنا پڑا۔ پیسکو 5.3 ارب یونٹ کے ساتھ پہلے، میپکو 3 ارب یونٹ ضائع کے ساتھ دوسرے، جبکہ لیسکو 2.9 ارب یونٹ ضائع کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔

2021 میں 368 ارب روپے مالیت کے 21 ارب یونٹ بجلی ضائع جبکہ ریکوری نہ کرنے سے 20 ارب روپےکا نقصان پہنچا۔ پیسکو 6 ارب یونٹ ضائع ہونے کے ساتھ پہلے، میپکو 3.1 ارب یونٹ ضائع کے ساتھ دوسرے جبکہ لیسکو 3 ارب یونٹ ضائع ہونے کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔

2022 میں 470 ارب روپے مالیت کے 22 ارب یونٹ بجلی ضائع جبکہ عدم وصولی سے 157 ارب روپےکا بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ پیسکو 6 ارب یونٹ ضائع کے ساتھ پہلے، میپکو 3.3 ارب یونٹ ضائع کے ساتھ دوسرے جبکہ لیسکو 3.2 ارب یونٹ کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔

2023 میں اب تک 612 ارب روپے مالیت کے 19 ارب یونٹ بجلی ضائع جکہ ریکوری نہ کرنے سے 216 ارب روپے کا ریکارڈ نقصان قومی خزانے کو پہنچا۔ پیسکو 5.6 ارب یونٹ ضائع کے ساتھ پہلے، لیسکو 3 ارب یونٹ ضائع کے ساتھ دوسرے جبکہ میپکو 2.8 ارب یونٹ ضائع کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔

ڈسکوز حکام نے بجلی کا زیادہ استعمال اور ریکوری میں کمی خسارہ بڑھنے کی بڑی وجہ قرار دیا۔


متعلقہ خبریں