ہم انویسٹی گیشن ٹیم نے بجلی کی تقسیمم کار کمپنیوں کی وجہ سے ناقص بجلی کی تاروں سے کرنٹ لگنے سے ہلاکتوں اور زخمیوں کے متعلق نیپرا کی خصوصی دستاویزات حاصل کر لی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق 2020 سے 2023 تک بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں بشمول کے الیکٹرک کی ناقص بجلی کی تاروں سے کرنٹ لگنے سے 233 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
ریٹائرڈ ججز، صدر، وزیراعظم اور سرکاری افسران کو مفت بجلی کی فراہمی
دستاویزات کے مطابق 2020 سے 2023 نیپرا نے بجلی کی تاروں سے کرنٹ لگنے سے ہلاکتوں اور زخمیوں کے واقعات میں ملوث 123 افراد کو ذمہ دار ٹھہرایا جبکہ اسی دوران نیپرا بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو ناقص بجلی کی مواد اور پیش حادثات پر 31 کروڑ کا جرمانہ لگا چکی ہیں۔
گزشتہ مالی سال میں بجلی تقسیم کار بشمول کے الیکٹرک کی جانب سے ناقص بجلی کی تاروں سے کرنٹ لگنے سے 163 افراد کی موت ہوئی، جبکہ کرنٹ لگنے سے 106 افراد شدید زخمی ہوئے۔
بجلی کے بل میں 30 فیصد ٹیکس اور 50 فیصد حکومتی نااہلی ہے،معاشی تجزیہ کار
سب سے زیادہ پشاور الیکڑک سپلائی کی حدود میں 41 افراد جس میں 12 ملازمین سمیت 29 افراد کی موت ہوئی۔
دوسرے نمبر پر کراچی الیکٹرک سپلائی کی حدود میں 33 افراد کی موت جبکہ 45 ملازمین سمیت ایک فرد شدید ہوئے۔
اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کی حدود میں 24 افراد جس میں 8 ملازمیں سمیت 16 افراد کی موت ہوئی۔
فوج ایک یونٹ بھی مفت بجلی استعمال نہیں کرتی، وزیراعظم
نیپرا ایکٹ کے سیکشن 27 اے کے تحت بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں پر اتھارٹی کی طرف سے تحقیقات اور کارروائی کا مجاز حاصل ہے۔
اسی سیکشن کے تحت تحقیقات اور کارروائی کرنے پر 2020 سے 2023 تک نیپرا نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں بشمول کے الیکٹرک کو ناقص بجلی کی تاروں سے کرنٹ لگنے پر اموات کے واقعات پر 31 کروڑ کا جرمانہ لگا چکی ہیں۔