توشہ خانہ کیس، چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست، عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا

اسلام آباد ہائیکورٹ (islamabad high court)

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے کہا ہے کہ آج سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ ہو جائے گا تو امید رکھیں، ٹرائل کورٹ میں کہیں ریاست کا ذکر نہیں آیا۔

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کی سزا کے خلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں جاری ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔

توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی طرف سے وکیل لطیف کھوسہ اور دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ امجد پرویز گزشتہ سماعت پر طبیعت ناسازی کے باعث عدالت میں ہیش نہیں ہوئے تھے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ پر تنقید کا معاملہ، وزارت قانون کا رد عمل آگیا

سماعت کے آغاز میں وکیل علی ظفر نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ملاقات کی درخواست دائر کی ہے وہ سن لیں۔ جس پر  چیف جسٹس نے کہا کہ آج تو سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ ہی ہو جائے گا تو امید رکھیں۔ وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز کا کہنا تھا کہ عدالت نے تو یہ آبزرویشن دے دی ہے۔ چیف جسٹس نے جواب دیا کہ میں نے کہا ہے آج درخواست پر فیصلہ ہو جائے گا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے سزا معطلی کی درخواست کے خلاف دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی درخواست میں ریاست کو فریق نہیں بنایا گیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ الیکشن کمیشن کی چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف پرائیویٹ کمپلینٹ ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ٹرائل کورٹ میں کہیں ریاست کا ذکر نہیں آیا، یہاں فریق بنانا کیوں ضروری ہے؟

وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے بھارتی عدالت کے متعلقہ فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ راہول گاندھی کو ایک پرائیویٹ کمپلینٹ میں 2 سال کی سزا ہوئی۔ راہول گاندھی نے سزا معطلی کی درخواست دائر کی جو خارج کر دی گئی۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ سزا معطل کرنا کوئی ہارڈ اینڈ فاسٹ رول نہیں ہے۔

توشہ خانہ کیس، چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا کیخلاف اپیل پر سماعت

وکیل امجد پرویز کا کہنا تھا کہ ایسے تمام مقدمات میں 3 وکلا کی حاضری لگائی جاتی ہے۔ وکیل دفاع، وکیل استغاثہ اور حکومتی وکیل کی حاضری ہوتی ہے۔ امجد پرویز نے مختلف قوانین اور عدالتی فیصلوں کے حوالے دیتے ہوئے کہا کہ میری استدعا ہے کہ پہلے ریاست کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا جائے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ نیب کے کیسز میں بھی تو ریاست کو نوٹس جاری نہیں کیا جاتا۔ نیب کیسز میں تو شکایت کنندہ کو بھی نوٹس جاری نہیں کیا جاتا۔ وکیل امجد پرویز نے کہا کہ مختصر سزا معطلی ہارڈ اینڈ فاسٹ رول نہیں بلکہ عدالت کا اختیار ہے۔ یہ ملک کے سابق وزیراعظم کے خلاف کرپٹ پریکٹیسز کا سنگین کیس ہے۔

بعد ازاں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر عدالت کی جانب سے فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔ چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے فیصلہ محفوظ کیا۔

عدالتی عملے کے مطابق محفوظ شدہ فیصلہ کل دن 11 بجے سنایا جائے گا۔


متعلقہ خبریں