ٹرین حادثہ، ٹریک کے ٹکڑے کی خرابی اور انجن حادثے کی وجوہات ہیں، سعد رفیق

خواجہ سعد رفیق

اسلام آباد: وفاقی وزیر پاکستان ریلوے و ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ٹرین حادثے کی دو بنیادی وجوہات ہیں جن میں ریلوے ٹریک کے ٹکڑے کی خرابی اور انجن شامل ہیں۔

ٹرین کے آدھے گھنٹے کا سفر خاتون کی زندگی کا آخری سفر بن گیا

انہوں نے تسلیم کیا کہ ریلوے ٹریک کی خرابی کو دور کرنا انتظامیہ کی ذمہ داری تھی، بدقسمتی سے بوگیاں الٹنے سے ہلاکتیں ہوئیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ حادثہ سیلاب کے علاقے میں پیش آیا، سابقہ حکومت نے ایم ایل ون پر کوئی کام نہیں کیا تھا۔

وفاقی وزیر نے واضح طور پر کہا کہ ریلوے سے بھر پوراستفادہ کرنے کے لیے اس پر سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔

واضح رہے کہ پاکستان ریلوے کی انتظامیہ نے ہزارہ ایکسپریس حادثے کے بعد کارروائی کرتے ہوئے اپنے چھ افسران و اہلکاروں کو معطل کردیا ہے۔

پاکستان ریلوے کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے تحت معطل ہونے والوں میں سکھر کے ڈویژنل ایگزیکٹو انجینئر حافظ بدرالعرفین، نوابشاہ کےاسسٹنٹ ایگزیکٹو انجنیئر مشرف مجید اور کوٹری کے پاور کنٹرولر بشیر احمد، کراچی ڈیزل ورکشاپ کے عاطف اشفاق، شہداد پور کے پرمیننٹ وے انسپکٹر محمد عارف اور گینگ مین کنگلے غلام محمد شامل ہیں۔

ہزارہ ایکسپریس سانحہ، ریلوے کے 6 افسران و اہلکار معطل

نواب شاہ کے قریب پیش آنے والے ٹرین حادثے کی ابتدائی محکمانہ تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہزارہ ایکسپریس کے پٹری سے اترنے کی وجہ خراب ٹریک اور غیر موجود فش پلیٹس تھیں جس کے نتیجے میں لگ بھگ 30 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

مؤقر انگریزی اخبار ڈان کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ریلوے کی چھ رکنی انکوائری ٹیم کی جانب سے گزشتہ روز جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ تمام پہلوؤں سے جانچ پڑتال کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ حادثہ حال ہی میں ریل ٹریک ٹوٹنے اور فش پلیٹس غائب ہونے کی وجہ سے پیش آیا۔

تحقیقاتی ٹیم نے ٹرین کے پٹری سے اترنے کی ایک اور وجہ ٹرین کے انجن کے پھسلنے کو بھی قرار دیا ہے۔

میڈیا کے مطابق انکوائری کمیٹی کی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرین کا انجن سینئر حکام کی جانب سے بغیر جانچ روانہ کر دیا گیا تھا، مزید یہ کہ جائے حادثہ سے آگے لوہے کے فش پلیٹس اور لکڑی کے ٹرمینل جگہ جگہ سے ٹوٹے ہوئے پائے گئے، لہٰذا اس حادثے کی ذمہ داری انجینئرنگ برانچ اور مکینیکل برانچ پر عائد ہوتی ہے۔

نواب شاہ ٹرین حادثہ، عینی شاہدین نے آنکھوں دیکھا حال بتا دیا

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس ضمن میں تخریب کاری کے خدشے کو مسترد نہیں کیا جا سکتا کیونکہ پٹری سے اترنے والی بوگیاں 750 فٹ کے فاصلے تک گھسیٹتی چلی گئیں۔


متعلقہ خبریں