بھتہ کیوں نہیں دے رہے؟ تاجر کے گھر پر دستی بم حملہ


پشاور (طارق وحید) خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات کم ضرور ہوئے لیکن اکا دکا واقعات اب بھی سامنے آرہے ہیں تاہم پولیس اور سی ٹی ڈی کے تمام تراقدامات کے باوجود بھتہ خوری کے واقعات تھم نہیں سکے۔

پشاور سمیت قبائلی اضلاع میں بھتہ نہ دینے پر افغانستان کے موبائل نمبرز سے دھمکی آمیز کالوں اور ساتھ ہی گھروں پر دستی بم حملوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔

گزشتہ رات پشاور کے پوش علاقے حیات آباد میں مقامی تاجرجو گارمنٹس کی چین چلارہے ہیں کے گھر پر مبینہ موٹر سائیکل سواروں نے دستی بم پھینکا اور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

پولیس کے مطابق اس دستی بم حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا البتہ گھر کے شیشے ٹوٹ گئے اور اندر کھڑی کئی گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا،ساتھ ہی گھر کا مرکزی گیٹ ٹوٹ گیا۔

خیبرپختونخوا حکومت کا سرکاری گاڑیاں افسران کو فروخت کا فیصلہ

متاثرہ تاجر کی رپورٹ پر سی ٹی ڈی تفتیش کر رہی ہے، ذرائع کے مطابق حیات آباد پشاور میں رہائش پذیر تاجر کو متعدد بار بھتہ کی کالز موصول ہوئیں تھی اور انکار پر دستی بم سے نشانہ بنایا گیا۔

پولیس کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں 2022 کے دوران ایک ہزار سے زائد بھتہ خوری کے کیس سامنے آچکے ہیں جن میں متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔

صورتحال کے پیش نظر سی ٹی ڈی میں ڈائریکٹر کے زیر نگرانی خصوصی سیل قائم کیا گیا ہے جس کے بعد پولیس نے ایسے واقعات میں کمی کا دعویٰ کیا ہے۔


متعلقہ خبریں