اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہم نے ججز کی بنیادی (بیسک) تنخواہوں میں 20 فیصد اضافے کی سمری بھیج دی ہے، تنخواہ دار طبقے پر بہت بوجھ ہے، اس لیے تنخواہوں میں اضافہ کیا۔
آئی ایم ایف معاہدے کیلئے مزید 215 ارب روپے کے ٹیکس لگا رہے ہیں، اسحاق ڈار
انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا عوام پر مہنگائی کا بوجھ تھا اور ہے، ہم آمدنی سے زیادہ خرچ کرتے ہیں، آئی ایم ایف سے معاملات طے ہوجائیں گے، چیئرمین سینیٹ کے مراعات کے بل کو قومی اسمبلی سے پاس نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا حکومت نے کفایت شعاری کے اقدامات کیے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما سینیٹر اسحاق ڈار نے ایک سوال کے جواب میں کہا این ایف سی شیئر نے بھی وفاقی حکومت کو مشکل میں ڈال دیا ہے، ہمیں نئے این ایف سی میں کوئی اسپیس نکالنا پڑے گی، وفاقی حکومت کے پاس اسپیس نہیں ہے، سول سروسز کے اخراجات میں کچھ کمی کی گنجائش ہے، پچھلے پانچ سال میں قرضہ دوگنا ہوگیا، شرح سود بڑھانے کی آئی ایم ایف کی شرط پوری کر دی ہے۔
سری لنکا کو نقد رقم کے بحران کا سامنا، اسٹاک مارکیٹ کی بندش کا اعلان
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ن لیگ کا اصولی فیصلہ ہے چیئرمین سینیٹ کے مراعات بِل کی حمایت نہیں کریں گے، پچھلی حکومت نے آئی ایم ایف کے معاہدے پورے نہیں کیے، پاکستان کی معیشت کو ٹھیک کرنا بہت ضروری ہے، چیئرمین سینیٹ کے مراعات بِل کو منی بِل کا حصہ نہیں بنایا، معیشت کی بہتری کے لیے میثاق معیشت کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا ہم سب کو خوشی سے ملک کے لیے قربانی دینی چاہیے، مشکل حالات ہیں، سب جانتے ہیں ہم کن حالات سے گزر رہے ہیں؟ دو لاکھ سے نیچے کی سلیبز میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، تنخواہ دار طبقے کے لیے ہم جو کچھ کر سکتے ہیں وہ کیا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا نویں ری ویو کو مکمل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، قوم کو خوشخبری ملے گی، آئی ایم ایف سے موجودہ پروگرام کے 2 ارب 60 کروڑ ڈالر نہیں ملے، کوشش ہے کہ ایک ریویو کے بجائے ساری رقم ملے۔
پاکستان کے پاس آئی ایم ایف سے معاہدے کا وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے، موڈیز کا انتباہ
سینیٹر اسحاق ڈار ںے ایک سوال کے جواب میں مؤقف اختیار کیا کہ آئی ایم ایف معاہدہ نہیں کرتا تو پلان بی کی ضرورت ہو گی، پلان بی تیار ہے، امید ہے کہ اس کی ضرورت نہیں پڑے گی۔