بھارت، مسجد کی مسماری پر تنازعہ، مسلمانوں پر تشدد، بزرگ جاں بحق، کوڑے برسانے کی ویڈیو وائرل


جونا گڑھ: بھارتی ریاست گجرات میں مسجد کی مسماری پر ہونے والا احتجاج پرتشدد ہو گیا جس کے نتیجے میں ایک بزرگ شہری جاں بحق اور چار پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے۔

بھارت، مسلمان شہری پر تشدد، ہندو مذہب کا نعرہ لگوانیوالے ملزمان گرفتار

بھارت کے مؤقر انگریزی اخبار ہندوستان ٹائمز اور دی ہندو کے مطابق احتجاج کرنے والے مسلمانوں کو انتہا پسندوں نے نہ صرف بدترین تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ مسجد کے سامنے کھڑا کرکے ان پر کوڑے برسائے جس کی ویڈیو بھی وائرل کردی۔

واضح رہے کہ بھارت میں تسلسل کے ساتھ انتہا پسند جب مسلمانوں پر انسانیت سوز تشدد کرتے ہیں تو اس کی باقاعدہ ویڈیو بنا کر وائرل بھی کرتے ہیں تاکہ دیگر کو خوف و ہراس میں مبتلا کرسکیں، گزشتہ روز بھی بھارتی مسلمان شہری ساحل پہ ڈھائے جانے والے مظالم کی ویڈیو بھی وائرل کی گئی تھی۔

میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست گجرات کے ضلع جونا گڑھ میں مسجد کو مسمار کرنے کے لیے نوٹسز جاری کیے گئے تھے جس پر اہل علاقہ نے احتجاج شروع کیا جو آہستہ آہستہ پرتشدد ہو گیا اور نتیجتاً ایک بزرگ جاں بحق جب کہ چار پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ پولیس نے واقعے میں ملوث ہونے کے شبہ میں 174 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

بھارت میں شدید گرمی، دو ریاستوں میں 100 افراد ہلاک، سینکڑوں زیر علاج

جونا گڑھ کے سپرٹینڈنٹ آف پولیس تیجا وسمسٹی کے مطابق ہلاک ہونے والے بزرگ شہری کی موت پتھراؤ کی زد میں آنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔

بھارت میں پرتشدد مظاہرے، گرفتاریاں، گھروں کی مسماری: ’’اب بس کر دیں’’ اسلامی تنظیم کی اپیل

جونا گڑھ رینج کے انسپکٹر جنرل آف پولیس ایم اے چھواڈا نے احتحاج کے حوالے سے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ 62 سالہ شہری مظاہرین کا حصہ نہیں تھے بلکہ ایک راہ گیر تھے جو پتھراؤ کی زد میں آ کر جان کی بازی ہار گئے۔

میڈیا کے مطابق سوشل میڈیا پر اس واقعے سے متعلق ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی ہے جس میں مسجد کے باہر کچھ افراد کو تشدد کا نشانہ بنتے اور کوڑے کھاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

آئی جی جونا گڑھ نے اس ویڈیو کے حوالے سے تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں کہا کہ مجھے نہیں پتہ آپ کس ویڈیو کی بات کر رہے ہیں؟ یہاں تو بہت سی ویڈیوز گردش کر رہی ہیں۔

بھارت میں مسلمان ہونا جرم بن گیا، پولیس کا بدترین تشدد

علاقہ پولیس کے مطابق جونا گڑھ کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مسجد انتظامیہ کو نوٹسز جاری کیے تھے کہ وہ آئندہ پانچ دنوں میں زمین کے پیپرز میونسپل کارپوریشن میں جمع کرائیں اور ثابت کریں کہ یہ مسجد غیرقانونی زمین پر نہیں بنی ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ گجرات بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا آبائی علاقہ ہے اور مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظلام کی بھیانک تاریخ کا حامل ہے جب کہ جونا گڑھ بھی قیام پاکستان کے وقت سے متنازعہ علاقہ رہا ہے کیونکہ اس کے نواب نے تقسیم کے وقت پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا تھا لیکن بھارت نے اس پر بزور طاقت قبضہ کر لیا تھا۔

بھارت: بی جے پی نے بلڈوزر کو مسلمانوں کیخلاف ہتھیار بنا لیا

جونا گڑھ کے نواب کا خاندان اس وقت بھی پاکستان میں قیام پذیر ہے اور نواب جہانگیر خانجی اسی خاندان کے وارث ہیں۔


متعلقہ خبریں