حکومتی وکلاء کو سنا ہی نہیں گیا، اعظم نذیر تارڑ


وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نےکہا ہے کہ ایک ضدی شخص کی انا کی تسکین کیلئے دو صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہوئیں.

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ میں جو کچھ ہوا قوم نے دیکھ لیا ، پاکستان کی سیاسی تاریخ گواہ ہے کہ مختلف انتخابات پر انگلیاں اٹھائی گئیں ۔

1977میں ہونے والے انتخابات کے نتائج کی قیمت بھی ہم نے چکائی ، 1977کے انتخابات اگر نگران حکومتوں کی نگرانی میں ہوتے تو شائد 11 سال کا مارشل لا نا لگتا۔

اس معزز ایوان نے آئینی فریضہ ادا کرتے ہوئے قرار داد پاس کی ، ایوان کی 55 فیصد نشستیں پنجاب کی ہیں ،2صوبوں کا الیکشن کروا دیا جائے تو قومی اسمبلی کے انتخابات میں وہاں سیاسی حکومتیں ہوں گی ، اسی بات کو سامنے رکھ کر پاکستان کے سب سے بڑے ایوان نے متفقہ قرارداد پیش کی ۔

چیف جسٹس سے استدعا کی گئی کہ معاملہ کو سنجیدگی سے لیں، یہ مقدمات چار ججز کی اکثریتی رائے کے بعد خارج کر دیئے گئے تھے۔

ہم نے معاملے کو فل کورٹ میں لے جانے کی استدعا کی ،لیکن مجھے آج بہت دکھ اور افسوس ہے ۔

ہم نے درخواست کی تھی کہ ضد اور انا کا مسئلہ نہ بنائیں ، ملک کے آئینی بحران کو مزید گہرا ہونے سے بچانے کے لیے فل کورٹ کی استدعا کی ۔

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ حکومتی وکلاء کو سنا ہی نہیں گیا ،انہیں فریق ہی نہیں بنایا گیا، ہمارے تمام جائز مطالبات کو مسترد کر دیا گیا ، ملک کسی سیاسی اور آئینی بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا ۔

پورے ملک میں ایک ہی وقت پر شفاف اور آزادنہ انتخابات ہونے چاہئیں ۔ہم انتخابات سے بھاگنے والے نہیں ہیں ۔

ہم میں وہ بھی ہیں جو 6،6 بار جیت کر مخالفین کی ضمانتیں ضبط کروا کے آئے ہیں ، ہم چاہتے ملکی ادارے اپنے دائرہ کار کے اندر رہ کر کام کریں۔


متعلقہ خبریں