بہت کم ممالک نے پاکستان جیسے دکھ برداشت کیے، خرم دستگیر


اسلام آباد: وزیرخارجہ خرم دستگیر نے کہا ہے کہ پاکستان نے اقوام متحدہ میں اپنا کردار مثبت انداز میں ادا کرکے سفارتی تنہائی کی افواہوں کو غلط ثابت کیا جس سے پاکستان کی عالمی تنہائی کا دعوی کرنے والوں کو منہ کی کھانی پڑی۔

جمعرات کے روزاسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے خرم دستگیر نے بتایا کہ ن لیگ کی حکومت نے خارجہ پالیسی کو ازسرنو مرتب کیا ہے، جنوبی ایشیا پالیسی کے تناظر میں غیرضروری طور پراختلافات کو بڑھاوا دیا گیا، پاکستان، امریکہ کے ساتھ مختلف سطحوں پر تعلقات کی بہتری کے لیے سنجیدہ اور پرعزم ہے، دنیا میں بہت کم ممالک نے پاکستان جیسے دکھ برداشت کیے۔

وزیرخارجہ خرم دستگیر نے کہا ہے کہ چین پاکستان کا انتہائی قابل اعتماد دوست ہے، ہم نے گزشتہ پانچ برس میں چین سے تعلقات کو مضبوط کیا جس کی بدولت 2015 میں سی پیک کا تاریخی معاہدہ ہوا۔

سفارتی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اب تک پاکستان سے 10 سربراہ حکومت چین کا دورہ کر چکے ہیں۔

روس کے ساتھ تعلقات پر بات کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ ان کی حکومت نے 2014 میں روسی فیڈریشن کے ساتھ دفاعی تعاون کا معاہدہ کیا۔

وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سفارتی سطح پراہم پیش رفت کی ہے، ہم نے مشرق وسطی میں روایتی دوستوں سے تعلقات مضبوط بنائے اور تناؤ کے باوجود توازن قائم رکھا۔

خرم دستگیر نے کہا کہ ہمارے دوراقتدار میں وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تعلقات کومزید فروغ حاصل ہوا۔ سعودی عرب، ترکی اورایران سے تعلقات آگے بڑھ رہے ہیں۔

پاکستانی کی سفارتی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور دیگر فورمز پر پانچ برسوں کے دوران 30 میں سے 27 الیکشن پاکستان نے جیتے، ہم نے کامیابی سے جی ایس پی پلس کو آگے بڑھایا، یورپی یونین کے شراکت داروں کی جانب سے تجارتی سہولیات کی فراہمی سے پاکستان میں جمہوریت مضبوط ہوئی۔

عالمی سطح پرعسکری مشنز میں پاکستانی شرکت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ  پاکستان کے 156 جوانوں نے اقوام متحدہ کی امن افواج میں کام کرتے ہوئے جانیں قربان کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایس سی او کو 18 برس قبل تخلیق کیا گیا جب کہ پاکستان 12 برس قبل اس کا رکن بنا، ن لیگ کے دور اقتدارمیں پاکستان نے ای سی او ممالک کا اجلاس منعقد کرایا اور 2017 میں شنگھائی تعاون تنظیم کی باقاعدہ رکنیت حاصل کی۔

انہوں نے بتایا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف اور موجودہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اقوام متحدہ میں کشمیر کا معاملہ اٹھایا، پاکستان، مقبوضہ کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ کھڑا ہے اوران کی سفارتی، سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔

پاک بھارت تعلقات پربریفنگ دیتے ہوئے وزیرخارجہ نے بتایا کہ پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کے لیے بھارت کلبھوشن یادیو جیسے دہشت گردوں کو استعمال کررہا ہے جبکہ وہ آبی تنازعات پیدا کررہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ  ورکنگ باؤنڈری اور کنٹرول لائن سے دہشت گردی کررہا ہے۔

وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ جمہوری پاکستان کے لیے خارجہ پالیسی کی تشکیل اتنی آسان نہیں، پاکستان نے ہمیشہ تحمل کا مظاہرہ کیا حالانکہ بھارت سے اشتعال انگیز بیانات آتے رہے اور اس کی جانب سے سرحدوں پر مسلسل اشتعال انگیزی ہوتی رہی۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت پاک بھارت سفارتی سطح پر بات چیت بند ہے، صرف ملٹری سطح پر بات کی جا رہی ہے، دونوں مماملک نے فوجی رابطوں سے فائدہ اٹھایا ہے، جنگ بندی معاہدے پرعمل درآمد اورڈی جی ایم اوز کے رابطے اس کا ثبوت ہیں۔

افغانستان کے معاملے پر بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغان مسئلے کا حل سیاسی ہے فوجی نہیں، کابل اورافغان طالبان کومذاکرات کے لیے آگے بڑھنا ہوگا، امریکہ نے افغانستان میں اپنی تاریخ کی سب سے بڑی جنگ لڑی لیکن ناکام ہوگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مکمل عزت واحترام سے تمام افغان مہاجرین کی وطن واپسی چاہتے ہیں، پاکستان اورافغانستان کے مابین جاری ایکشن پلان سے دوطرفہ تعلقات بہترہوں گے، پاک امریکہ تعلقات کو افغانستان سے آگے لے جانا ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ ٹرمپ کے دور میں پاک امریکہ تعلقات سرد مہری کا شکار ہوئے اور رابطوں میں کمی سے امریکی دباؤ بڑھا لیکن ہم نے تحمل کا مظاہرہ کیا اورامریکی حکومت سے رابطے میں رہے۔

انہوں نے کہا پاکستان تیزی سے ان مسائل، چیلنجز اور مشکلات سے باہر نکل رہا ہے جن کا 2008 سے 2014 تک اس نے سامنا کیا۔


متعلقہ خبریں