سینٹ ہارس ٹریڈنگ: الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم رہنماؤں کا کیس الگ کر دیا


اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینٹ انتخابات میں مبینہ ہارس ٹریڈنگ کے معاملے سے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنماؤں کا کیس الگ کردیا ہے۔

الیکشن کمیشن میں ممبر پنجاب الطاف ابراہیم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ تین رکنی بینچ میں پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے ارکان شامل ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور پاکستان تحریک انصاف کے وکیل الیکشن کمیشن آف پاکستان میں ہوئے۔

بینچ کے سربراہ الطاف ابراہیم نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ ایم کیو ایم لیڈرشپ کا معاملہ عدالت میں چل رہا ہے۔

ممبر کے پی نے اس پر استفسار کیا کہ عدالت سے کب تک فیصلہ آئے گا؟

ایم کیوایم کے وکیل نے بنچ کو جواب دیا کہ 31 مئی کو ارکان کی مدت پوری ہو رہی ہے۔

ممبربلوچستان نے ریمارکس دیے کہ ارکان کی مدت بے شک پوری ہونے دیں۔

الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم پاکستان کا کیس الگ کرتے ہوئے انہیں 11 جون کو دوبارہ طلب کرلیا۔

تحریک انصاف کے وکیل شاہد گوندل نے بنچ کو بتایا کہ ہم نے ہارس ٹریڈنگ میں ملوث اپنے اراکین کو شو کاز نوٹس جاری کیے ہیں اور ان کے خلاف ڈسپلنری کارروائی جاری ہے۔ فائنڈنگ کر کے الیکشن کمیشن کو آگاہ کریں گے۔

خبرپختونخوا سے تین رکنی بینچ کے ممبر نے پی ٹی آئی کے وکیل سے کہا کہ آپ یہ تحریری طور پر دے دیں۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ وزیراعظم کے بیان پر ایک درخواست دائر کی تھی۔

کے پی سے بنچ کے ممبر نے استفسار کیا کہ آپ نے درخواست کے ساتھ کیا ثبوت لگائے ہیں؟

ممبر پنجاب نے ریمارکس دیے کہ بہت سی پارٹیوں نے یہ بات کی ہے۔

وکیل شاہد گوندل نے کہا کہ وزیراعظم کے پاس تمام انٹیلی جنس ادارے ہیں۔ ان کے پاس معلومات زیادہ ہوتی ہے۔ ان کے بیان کی اہمیت ہے۔ انہیں الیکشن کمیشن کے سامنے شواہد پیش کرنے چاہئیں۔

الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 7 جون تک ملتوی کر دی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان،وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب، پاک سرزمین پارٹی کے رضا ہارون، ایم کیو ایم کے فاروق ستار اور دیگر رہنماؤں نے سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے الزامات عائد کیے تھے۔


متعلقہ خبریں