بھارتی ریاست کرناٹک میں باحجاب طالبات کو ایک بار پھر امتحان دینے سے روک دیا گیا ۔
بھارتی میڈیا کے مطابق امتحانات میں 6 طالبات کو حجاب پہننے کی وجہ سے کمرہ امتحان میں داخل ہونے سے روک دیا گیا، ایک امتحانی مرکز میں چھ طالبات کو حجاب اتارنے کا حکم دیا گیا تاہم طالبات نے منع کردیا جس پر انتظامیہ نے لڑکیوں کو واپس گھر بھیج دیا۔
اس سے قبل کرناٹک کے شہر اوڈوپی میں حجاب پر پابندی کے خلاف پٹیشن دائر کرنے والی طالبہ عالیہ اسدی کو بھی ساتھی طالبہ کے ہمراہ امتحان دینے سے روک دیا گیا تھا۔
کرناٹک میں بی جے پی کی قیادت والی ہندوتوا حکومت نے کلاس رومز میں حجاب پر پابندی لگا دی ہے اور اعلان کیا ہے کہ حجاب میں ملبوس طلباء اور اساتذہ کو امتحانی مراکز میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی مارشل آرٹس ماسٹر راشد نسیم نے بھارت اور چین کے ریکارڈ توڑ دیئے
درخواست گزاروں میں سے ایک عالیہ اسدی نے ٹویٹر پر اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوا کیا کہ “بار بار ہمیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے! بی جے پی ایم ایل اے رگھوپتی بھٹ نے ہمیں دھمکی دی تھی کہ اگر ہم امتحان میں شرکت کے لیے گئے تو ہمارے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے جائیں گے۔ ہمارا ملک کس طرف جا رہا ہے،‘‘
15 مارچ کو مسلم لڑکیوں کی طرف سے دائر درخواستوں کو کارناٹک ہائی کورٹ نے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حجاب پہننا اسلام میں ایک ضروری مذہبی عمل نہیں ہے اور آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت مذہب کی آزادی معقول پابندیوں کے تابع ہے۔
تاہم مسلمان لڑکیوں نے اس فیصلے کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
دوسری جانب بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ حجاب پر پابندی کے معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی اپیلوں کی سماعت کے لیے فہرست بنانے پر غور کرے گی ، انتظار کریں۔