ٹوکیو: چین کے بعد جاپان نے بھی امریکہ کے خلاف تجارتی جنگ کا آغاز کردیا۔
امریکہ اور جاپان کے مابین سالانہ دو کھرب ڈالر کی تجارت ہوتی ہے۔ جاپان کو امریکہ سے تجارت کرکے 70 ارب کا منافع ہوتا ہے تاہم جاپانی وزیراعظم شینزو آبے یہ خطرہ مول لینے کو تیار ہیں۔
اطلاعات کے مطابق جاپان نے امریکی اشیاء درآمد کرنے پر 40 کروڑ 90 لاکھ روپے کا ٹیرف لگانے پر غور کرنا شروع کردیا ہے۔ حکومت کی جانب سے جلد ہی عالمی تجارتی ادارے کو فیصلے سے آگاہ کیا جائے گا۔ جاپان کے اس اقدام کا مقصد جاپانی اشیا پر ٹیرف ہٹانے کےلیے زور دینا ہے۔
امریکہ سے سب سے زیادہ تجارت کرنے والے ممالک میں جاپان کا چوتھا نمبر ہے۔ تجارت کے علاوہ امریکہ کا ایشیا میں سب سے بڑا عسکری اتحادی بھی جاپان ہے۔ تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جاپانی ٹیرف کو ’ٹیکس کی خطرناک شکل اور غیر منصفانہ بھی قرار دے چکے ہیں۔
Would only join TPP if the deal were substantially better than the deal offered to Pres. Obama. We already have BILATERAL deals with six of the eleven nations in TPP, and are working to make a deal with the biggest of those nations, Japan, who has hit us hard on trade for years!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) April 13, 2018
امریکہ کے کل تجارتی حجم میں جاپان کی خرید کے مقابلے میں فروخت ذیادہ ہے۔ چین کی طرح جاپان کو بھی امریکہ سے تجارت کرکے اربوں روپے کا منافع ہوتا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ امریکی صدر دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات کو نئی بنیادوں پر استوار کرنا چاہتے ہیں۔
گزشتہ ماہ جاپان اور چین کے مابین آٹھ سال بعد اعلیٰ سطحی مذاکرات کا آغاز ہوا تھا۔ مذاکرات میں دونوں ممالک نے امریکی تجارتی پالیسی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی صدر کی جانب سے نئے ٹیرف متعارف کرانے کے فیصلے سے تجارتی جنگ چھڑ سکتی ہے۔