نہ کسی نے ڈکٹیٹ کیا نہ ہی ڈکٹیشن لی ،چیف جسٹس گلزاراحمد

قرضے لے کر سرکاری ملازمین کی تنخواہیں دینا خطرناک ہے، چیف جسٹس

فائل فوٹو


سپریم کورٹ  کے چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد کا کہنا ہے کہ  نہ سپریم کورٹ کو کسی نے ڈکٹیٹ کیا نہ کبھی کسی سے ڈکٹیشن لی۔ یہ تاثر درست نہیں ہے کہ عدلیہ  اداروں کے دباو میں کام کر رہی ہیں۔

چیف جسٹس گلزار احمد کا لاہور میں  کانفرنس  سے خطاب کے دوران  کہنا  ہے کہ عہدہ چھوڑدیں گے، کسی بھی غیر جمہوری سیٹ اپ کوقبو ل نہیں کریں گے۔ کسی ادارے کی بات سنی نہ کسی کےدباؤمیں آیا۔ کسی کو  کسی قسم کی غلط فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ تاثر درست نہیں کہ عدالتیں اداروں کے دباو میں کام کررہی ہیں۔بطور چیف جسٹس سپریم کورٹ صاف واضح بات کرناپسند کرتاہوں۔ پاکستان میں قانون کی حکمرانی ہے انسانوں کی نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ہم ایک حلف کے پابند ہیں، فیصلے انصاف اورضمیر کے مطابق کیے۔عدالت جو فیصلہ کرنا چاہتی ہے کرتی ہے کسی  اورکی مرضی سے کچھ  نہیں کرتی۔قانون کے مطابق فیصلے کرنا میرے اوردیگرججز کاکام ہے ۔

چیف جسٹس گلزاراحمد نے مزید کہا ہے کہ مجھ کوکوئی گائیڈنہیں کرتاکہ اپنافیصلہ کیسےکروں؟کسی نےمیرےکام میں مداخلت نہیں کی،ججزانصاف کی سربلندی کیلئےمحنت سےکام کررہےہیں۔

انہوں نے  کہا ہے کہ قانون کی عمل دار ی پر یقین رکھتے ہیں۔ عدلیہ کا کام انصاف کی فراہمی ہے۔عدلیہ قانون کے مطابق فیصلے کرتی ہے اور کرتی رہے گی۔


متعلقہ خبریں