بیلاروس کے دارالحکومت منسک میں متعدد افراد کو سوشل میڈیا پر کمنٹس لکھنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔
انسانی حقوق کے گروپ ویسنا کے مطابق 85 سے زائد افراد اس وقت پولیس کی حراست میں ہیں۔ ان پر ریاستی اہلکاروں کی توہین کا الزام ہے۔
واضح رہے کہ گرفتاریوں سے قبل دارالحکومت منسک میں سکیورٹی فورسز نے ایک گھر پر چھاپہ مارا تھا۔اس کارروائی کے دوران ایک 31 سالہ شخص نے، جس کا تعلق اپوزیشن سے تھا۔ خفیہ ایجنسی کے اہلکار کو گولی مار کر ہلاک کر دیا جبکہ یہ شخص خود بھی اس کارروائی میں مارا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: صحافی کی گرفتاری کیلئے مسافر طیارے کو زبردستی بیلاروس میں اتار دیا گیا
حکام کا کہنا ہے کہ آئی ٹی کے اس ماہر کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی تحقیقات کی جارہی ہے۔
مبینہ طور پر گرفتار ہونے والے افراد کو سرکاری افسران کی توہین کرنے اور “سماجی دشمنی” پر اکسانے کے الزامات کا سامنا ہے ان الزامات پر بارہ سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس ہونے والے انتخابات میں بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کو قاتح قرار دیا گیا تھا۔ سینکڑوں سیاسی کارکنوں نے انتخابات کو جعلی قرار دیتے ہوئے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا تھا
بیلاروس میں احتجاج کرنے والوں میں کئی ایک کو بری طرح زد و کوب کیا گیا تھا اور بہت سے افراد کو زبردستی ملک بدر ہونے پر مجبور کیا گیا تھا۔ صدر لوکاشینکو بیلاروس میں سنہ 1994 سے اقتدار میں ہیں جو اختلافِ رائے کرنے والوں کو بری طرح کچل دیتے ہیں۔