افغانستان:’نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے‘ کی وزارت قائم


افغانستان میں امور خواتین کی وزارت ختم کرکے ’نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے‘ کی وزارت قائم کر دی گئی ہے۔

جمعہ کے دن ’وزارت خواتین‘ کے نام کا بورڈ  وزارت کی عمارت سے ہٹا دیا گیا تھا۔ خواتین امور کی وزارت کے کمپاؤنڈ میں کام کرنے والی ملازمین کا کہنا ہے کہ’ہم  کئی ہفتوں سے کام پر واپس آنے کی کوشش کر رہی تھیں ، لیکن ہمیں عمارت میں داخلے سے منع کیا جا رہا تھا‘۔

1990 کی دہائی میں بھی طالبان نے ’نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے‘ کی وزارت قائم کی تھی۔

محمد یوسف نامی طالبان رکن نے نیویارک پوسٹ کو بتایا کہ یہ ادارہ اہم ہے اور “اس ادارے کا بنیادی مقصد اسلام کی خدمت کرنا ہے، اس لیے نیکی کے فروغ اور برائی کی روک تھام کے لیے ایک وزارت ہونا ضروری ہے”۔

نیکی کرنے اور برائی سے روکنے کی وزارت کیا کرتی ہے؟

مذکورہ وزارت طالبان کے اقتدار میں آنے سے پہلے ہی موجود تھی ، لیکن 1996 اور 2001 کے درمیان ان کے دور میں توسیع ہوئی۔

وزارت کی ذمہ داری تھی کہ وہ پولیس کو سڑکوں پر تعینات کرے ، تاکہ اسلامی قانون کو نافذ کیا جا سکے۔

ماضی میں وزارت نے تفریحی سرگرمیوں جیسے موسیقی اور رقص پر بھی پابندی لگا دی تھی اور شطرنج کھیلنے یا پتنگ بازی جیسی سرگرمیوں پر پابندی لگائی ، نماز کے اوقات نافذ کیے گئے ، مردوں کو داڑھی بڑھانے کا کہا گیا اور “مغربی طرز” کے بال کٹوانے پر پابندی عائد کی گئی۔

یہ وزارت 2001 میں افغانستان پر امریکی حملے کے بعد تحلیل کر دی گئی تھی۔ اس وقت کے صدر حامد کرزئی نے2006 میں اسی طرح کی وزارت دوبارہ قائم کی تھی لیکن اس کے پاس اختیارات زیادہ نہیں تھے۔

 

 


متعلقہ خبریں