امریکہ کو بیسز دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ڈی جی آئی ایس پی آر

پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کا ہاٹ لائن پر رابطہ ہوتا ہے، میجر جنرل بابر افتخار

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ امریکہ کو بیسز دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ نہ ہی اس کی کوئی ضرورت ہے۔

نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے جلد بازی میں افغانستان سے نکل گیا، اسے ذمہ داری سے انخلا کرنا چاہیے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کے جانے کے بعد بھارت کو افغانستان میں اپنی سرمایہ کاری ڈوبتی نظر آرہی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ امریکہ  نے افغان فوج کی تربیت پر کھربوں روپے خرچ کیے۔ افغانستان کی اپنی فضائیہ بھی موجود ہے۔ افغان فوج نے کہیں مزاحمت کی یا کریں گے یہ دیکھنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں بندوق فیصلہ نہیں کر سکتی، افغانستان کے فریقین کو بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالنا ہو گا، خطے کے اسٹیک ہولڈرز کو افغان فریقین سے مل بیٹھنا ہو گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہم اپنی سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

افغانستان کے 85 فیصد علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، طالبان کا دعویٰ

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سب جانتے ہیں داعش اور ٹی ٹی پی افغانستان میں موجود ہیں، حالات خراب ہوئے تو افغان مہاجرین کے آنے کا خدشہ ہے۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں سول وار سے کسی کا فائدہ نہیں ہو گا، پاک افغان بارڈر پر بارڈر سیکیورٹی مینجمنٹ بہت مستحکم ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغان سرحد پر نوے فیصد سے زائد حصے پر باڑ لگ چکی، دوسری طرف سے سرحد انتظامات ائیر ٹائٹ نہیں رکھے گئے۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ امریکا نے افغان فوج کی تربیت پر کھربوں روپے خرچ کیے، افغانستان کی اپنی فضائیہ بھی موجود ہے۔


متعلقہ خبریں