افغانستان سے تمام فوجیوں کا انخلا چند دنوں میں نہیں ہوگا، جو بائیڈن

مشیران سے کہہ دیا، جس قدر ممکن ہو اتنی خواتین کو افغانستان سے باہر نکالیں، بائیڈن

فوٹو: فائل


واشنگٹن: امریکہ کے صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ انہیں پوری امید ہے کہ افغان قیادت میں حکومت برقرار رکھنے کی صلاحیت ہے لیکن وہ اندرونی ایشوز کے حوالے سے تشویش میں ضرور مبتلا ہیں۔

کسی کو نہیں معلوم افغانستان میں کیا ہوگا، وزیراعظم

امریکی صدر نے کہا کہ افغانستان سے فوجیوں کا انخلا طے شدہ منصوبے کے تحت ہو رہا ہے لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے کہ آئندہ چند دنوں کے اندر ہی تمام فوجیوں کا انخلا ہو جائے گا۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی صدر کی سرکاری رہائش گاہ وائٹ ہاؤس میں ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے صدر جوبائیڈن نے کہا کہ افغان قیادت میں حالات کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے۔

امریکی صدر نے یہ بات ایک ایسے وقت میں کہی ہے کہ جب پوری دنیا میں یہ تاثر تقویت پا رہا ہے کہ امریکی فوج کے انخلا کے بعد باقی افواج بھی آئندہ چند روز میں ملک سے نکل جائے گی۔ اس کی ایک بڑی وجہ بگرام ایئر بیس سے امریکی افواج کا انخلا ہے۔

امریکہ: طالبان کی کارروائیاں، پینٹاگون نے انخلا کی رفتار سست کرنیکا عندیہ دیدیا

جوبائیڈن انتظامیہ نے 20 سال تک افغانستان میں اپنی اور اتحادی افواج کے رہنے کے بعد انخلا کے لیے 11 ستمبر کیل تاریخ کا اعلان کررکھا ہے۔

ایک اور عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکی فوج فضائی نگرانی کی پوری صلاحیت رکھتی ہے اور بوقت ضرورت افغان حکومت کی مدد کرے گی تاہم ان کا کہنا تھا کہ خود افغان حکومت کو بھی یہ صلاحیت حاصل کرنی چاہیے۔

افغانستان میں امریکی افواج کے کمانڈر جنرل ملر نے بھی چند روز خبردار کیا تھا کہ اگر افغانستان میں علاقوں کے قبضے اور پرتشدد واقعات کا سلسلہ نہیں تھما تو افغان طالبان کو فضائی حملوں کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

افغانستان: قبضے اور پر تشدد حملوں کا سلسلہ بند نہ ہوا تو فضائی حملوں کیلیے تیار رہیں، جنرل ملر

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی جانب سے بھی یہ کہا گیا تھا کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا عمل سست کیا جا سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں