کراچی: حکیم محمد سعید گراؤنڈ گلشن اقبال کراچی میں شب بھر جاری رہنے والی جیالوں اور کھلاڑیوں کی لڑائی بے نتیجہ ثابت ہوئی۔ پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان نے کیمپوں پر حملے کیے تو صورتحال انتہائی کشیدہ ہوگئی۔ انتظامیہ نے رینجرز اور پولیس کی اضافی و بھاری نفری طلب کی۔ یونیورسٹی روڈ پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی اور ایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوگیا۔ یہ فیصلہ تاحال نہیں ہوسکا کہ حکیم محمد سعید گراؤنڈ میں 12 مئی کو جلسہ کون کرے گا؟ کمشنر کراچی نے آج دونوں جماعتوں کا اجلاس اپنے دفتر میں طلب کرلیا۔
پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان تحریک انصاف دونوں ہی جماعتیں ایک دن 12 مئی کو حکیم محمد سعید گراؤنڈ گلشن اقبال کراچی میں جلسہ کرنے پر بضد ہیں۔ ڈپٹی کمشنر ضلع شرقی افضل زیدی کے مطابق حکیم محمد سعید گراؤنڈ میں جلسے کا اجازت نامہ پی پی پی کو دے دیا گیا ہے۔ انہوں نے ’ہم نیوز‘سےگفتگومیں کہا کہ پیپلزپارٹی نےجلسے کےلیےچارمئی کودرخواست دی تھی۔ انہوں نےبتایاکہ پی ٹی آئی سمیت کسی دوسری سیاسی جماعت کی جانب سےکوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔
جیالوں اور کھلاڑیوں کے درمیان شدید تصادم اور جلاؤ گھیراؤ کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں علی زیدی اور حلیم عادل شیخ کی جانب سے تھانہ عزیز بھٹی میں درخواست جمع کرائی۔ اس وقت تھانہ کے باہر ماحول میں کشیدگی پائی گئی اور کارکنان نے ایک دوسرے کے خلاف زبردست نعرے بازی کا سلسلہ جاری رکھا۔ دونوں پارٹی کے مقامی رہنما بھی تھانہ عزیز بھٹی کے باہر موجود تھے۔
جمع کرائی گئی درخواست میں پی ٹی آئی رہنماؤں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پی پی پی کو کراچی کا امن راس نہیں آیا اور کل کی پیپلزپارٹی آج کی ایم کیو ایم بنی ہے۔ پولیس پر درخواست میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ریاستی دہشت گردی کے ذریعے پولیس کی سرپرستی میں حملہ کیا گیا اور پولیس نے سب کچھ پیپلزپارٹی کی مرکزی قیادت کی ایما پر کیا۔
درخواست میں الزام عائد کیا گیا کہ سہیل انورسیال (صوبائی وزیر داخلہ) اور پولیس کی ملی بھگت سے 50 افراد نے حملہ کیا،رہنماؤں اور کارکنان پر براہ راست فائرنگ کی اور غنڈوں کے مسلح حملے میں پارٹی کے 50 کارکنان زخمی ہوئے۔:حملہ آور’غنڈوں‘ کی سربراہی نجمی عالم اورسعیدغنی نےکی۔
درخواست گزاروں نے کہا کہ پی ٹی آئی کارکنان کی 40 موٹرسائیکلیں اور 20 گاڑیاں جلائی گئیں، گراؤنڈ میں نصب مرکزی کیمپ کو نذر آتش کیا گیا،ساؤنڈ سسٹم سمیت دیگر سامان کیمپ سے چوری کیا گیا، کارکنان کو جانی و مالی نقصان پہنچایا گیا ۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ریاستی دہشت گردی اور انتہائی اقدام کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے،پیپلزپارٹی سے نقصانات کا ازالہ کرایا جائے۔دہشت گردی، قتل، اقدام قتل، جلاؤ گھیراؤ اور خواتین پر تشدد کے مقدمات درج کئے جائیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے پارٹی کارکنان کے درمیان ہونے والے تصادم کی جوڈیشل انوسٹی گیشن کرانے کا مطالبہ کیا ہے اور الزام عائد کیا ہے کہ پی ٹی آئی والوں کے ساتھ متحدہ والے بھی تھے اور پاکستان تحریک انصاف نے ایم کیوایم کے ایجنڈے پر کام کیا۔
حکیم محمد سعید گراؤنڈ گلشن اقبال میں پارٹی کارکنان کے درمیان تصادم کی اطلاع ملنے پر وزیراعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ نے کہا کہ یہ شہر کے حالات خراب کرنے کی سازش ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسی کو شہر کا امن خراب کرنے نہیں دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکیم محمد سعید گراؤنڈ پر پی ٹی آئی کا قبضہ کرکے سیاست کرنا مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانونی تقاضے پورے کرکے ہر کوئی جسلہ جلوس کرے ،کوئی پابندی نہیں ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کراچی ڈویژن کے صدر سعید غنی نے کہا کہ اگر کوئی ڈنڈے کی سیاست کرتا ہے اور یا بدمعاشی کرتا ہے تو جس قانون نے ہمیں جسلہ کرنے کی اجازت دی ہے وہی ان سے نمٹے گا۔
ایس ایچ او تھانہ عزیز بھٹی صفدر مشوانی نے الزام لگایا کہ پتھراؤ کا سلسلہ پی ٹی آئی کیمپ سے شروع ہوا، جواباً پی پی پی کارکنان نے پتھراؤ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک پتھر میری ٹانگ پر بھی آکر لگا۔
ایس ایچ او صفدر مشوانی نے دعویٰ کیا کہ فائرنگ کی ابتدا بھی پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے کی گئی۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی نے میڈیا سے بات چیت میں الزام عائد کیا کہ پی پی پی کے 70 ’غنڈوں‘ نے حملہ کیا اور پولیس پی پی پی کے ساتھ تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کیمپ میں خواتین اور بچے بیٹھے تھے، مخالفین نے کیمپ جلادیے اور پی پی پی کا اکرم پی ٹی آئی کارکنان کو اسلحہ دکھا رہا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آصف علی زرداری ، بلاول بھٹو اور سعید غنی کے خلاف ایف آئی آر کٹوائیں گے۔
تھانہ عزیز بھٹی گلشن اقبال کے باہر صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہوگئی جب حال ہی میں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرنے والے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین وہاں پہنچے۔ عامر لیاقت حسین پر وہاں موجود ایک شخص نے اچانک حملہ کردیا اور ان کے کپڑے بھاڑ ڈالے۔
عامر لیاقت حسین کے مطابق وہ تو دونوں پارٹیوں کے درمیان صلح صفائی کرانے آئے تھے۔ انہوں نے حملہ کرنے والے کو معاف کرنے کا بھی اعلان کیا۔
پاکستان پیپلزپارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری وقار مہدی کے مطابق حملہ آور پی پی پی کا کارکن نہیں ہے۔
12 مئی اس لحاظ سے اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے کہ اس دن جنرل (ر) پرویز مشرف کے دورحکومت میں چلنے والی وکلا موومنٹ کے سربراہ جسٹس افتخار چودھری اور بیرسٹر اعتزاز احسن جب اسلام آباد سے کراچی پہنچے تو انہیں ایئرپورٹ سے ہی باہر نہیں آنے دیا گیا تھا۔ اس دن شہر میں ہونے والی فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں متعدد افراد جان کی بای ہار گئے تھے۔
کئی سال گزرنے کے باوجود تاحال یہ فیصلہ نہیں ہو سکا ہے کہ سانحہ 12 مئی کا ذمہ دار کون تھا؟ لیکن سیاسی جماعتیں اپنے طور پر اس دن کے حوالے سے مختلف تقاریب ضرور منعقد کرتی ہیں۔