آسٹریلیا کے سیلاب نے پاکستانی نوجوان کے خواب چھین لئے


بہتر زندگی کی تلاش میں کراچی سے آسٹریلیا جانے والے انجینئرنگ ایاز یونس کی ایک حادثے میں اس وقت موت ہوگئی جب وہ اپنی ملازمت کیلئے درکار آخری انٹرویو دینے جا رہے تھے۔

ایاز یونس دو سال قبل آسٹریلیا گئے تھے اور انہوں نے سوفٹ ویئرانجینئرنگ کی پڑھائی مکمل کرنے کیلئے پیزے کی فروخت سمیت متعدد کام کیے۔

وہ انٹرویو کیلئے جا رہے تھے کہ ان کی کار سیلابی پانی میں چلی گئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ 25 سالہ ایاز نے آخری دم تک کار سے نکلنے کی کوشش کی اور ہاتھ پاؤں مارتا رہا ہے۔

ایاز یونس کے ساتھی برہان مرزا نے بتایا کہ وہ ہمیشہ آسٹریلیا میں مستقل رہائش اختیار کرنے کی باتیں کرتے تھے۔ وہ اچھے انسان تھے اور اسے دوست بنانے کا شوق تھا۔

پولیس نے بتایا کہ پاکستانی نواجوان کی کار صبح 6بجکر25 منٹ پر سیلابی پانی میں گری اور وہ سات بجے تک ہیلپ لائن پر آپریٹر کو اپنے متعلق بتاتا رہا۔

بقول پولیس اگر ایاز نے ہیلپ لائن پر کال نہ کی ہوتی تو پانی خشک ہونے تک اسے تلاش کرنا ناممکن تھا۔

جس کار کو حادثہ پیش آیا اس کا کوئی نقصان نہیں ہوا لیکن اس کا الیکٹرک سسٹم ناکارہ ہو گیا تھا اور نوجوان انجینئر کسی بھی طرح باہر نہیں نکل سکتا تھا۔

تحقیقات سے معلوم ہوا کہ کار30 منٹ سیلابی پانی پر تیرتی رہی اور اس کے بعد نیچے چلی گئی۔ امدادی ٹیموں کو دوپہر ایک بجے پانی میں ڈوبی ہوئی کار کا سراغ ملا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ شائد ایاز کو اس علاقے کی سڑکوں کا علم نہیں تھا ورنہ انتظامیہ نہ جگہ جگہ بورڈ آویزاں کر رکھے ہیں۔


متعلقہ خبریں