سینیٹ انتخابات: آئین پاکستان میں ترمیم کا مسودہ قومی اسمبلی میں پیش


سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کےلیے آئین میں ترمیم کا مسودہ قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے۔

دستاویز کے مطابق آئین کے آرٹیکل 59، 63 اور 226 میں ترمیم کی جائے گی اور سینیٹ کے انتخابات اوپن بیلٹ سے کرائے جائیں گے۔

قومی اسمبلی میں جمع کرائی گئی دستاویز کے مطابق دہری شہریت کے معاملے میں حلف اٹھانے سے قبل شہریت ترک کرنے کا ثبوت نہیں دینا ہوگا۔

ایوان بالا میں تمام سینیٹر کا انتخاب اوپن بیلٹ کے ذریعےکیا جائے گا۔

حکومت نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلیٹ کے ذریعے کرانے کے متعلق صدراتی ریفرنس سپریم کورٹ میں جمع کرا رکھا ہے۔

حکومت نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ یا شو آف ہینڈز کے ذریعے کرانے کے لئے سپریم کورٹ سے رائے طلب کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سینیٹ انتخابات سے قبل اپوزیشن جماعتوں کا مستعفی نہ ہونے کا فیصلہ

سپریم کورٹ میں دائر صدارتی ریفرنس میں مؤقف اپنایا گیا کہ سینیٹ انتخابات آئین کے تحت نہیں کرائے جاتے۔

سینیٹ کا انتخاب الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت کرایا جاتا ہے۔ سینٹ کا الیکشن اوپن بیلٹ کے تحت ہو سکتا ہے۔ حکومت نے مؤقف اپنایا کہ اوپن بیلٹ سے سینیٹ الیکشن میں شفافیت آ ئے گی۔

ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ خفیہ ووٹنگ کی وجہ سے سینیٹ الیکشن کے بعد شفافیت پر سوال اٹھائے جاتے ہیں۔

سینٹ کے انتخابات خفیہ رائے شماری کی بجائے اوپن بیلٹ پر کروانے کیلئے ایک درخواست لاہور ہائی کورٹ میں بھی دائر کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سینیٹ انتخابات کے متعلق ریفرنس:عدالتی تشریح کےسب پابند ہوں گے، سپریم کورٹ

لاہور ہائیکورٹ درخواست شہری منیر احمد نے ایڈوکیٹ اظہر صدیق کی وساطت سے دائر کی۔ دائر درخواست میں وفاقی حکومت، چیرمین سینٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، الیکشن کمشن آف پاکستان سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں الیکشن ایکٹ کی دفعہ (6)122کو چیلنچ کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن ایکٹ کی اس دفعہ میں الیکشن خفیہ رائے شماری سے کرنے کا کہا گیا ہے۔

درخواست گزار کے مطابق سینٹ الیکشن میں دھاندلی کا الزام ہر دور میں لگتا رہا ہے اور دھاندلی ہوتی رہی جبکہ الیکشن ایکٹ کی دفعہ 122 آئین پاکستان کے آرٹیکل 22 اور 226 کے متصادم ہے۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت الیکشن ایکٹ (6)122 کو کلعدم اور سینٹ کا الیکشن اوپن بیلٹ کے زریعے کروانے کا حکم دے۔


متعلقہ خبریں