اسٹیل ملز کی نجکاری: سندھ حکومت نے وفاق سے بات چیت کیلئے 4 رکنی کمیٹی قائم کردی

چیف جسٹس اسٹیل مل کی صورتحال پر سخت برہم

کراچی: پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری پر سندھ حکومت نے وفاق سے بات چیت کے لیے چار رکنی کمیٹی قائم کردی ہے۔

جاری نوٹیفکیشن کے مطابق صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ کمیٹی کے کنوینئرہوں گے۔ کمیٹی میں شامل دیگرارکان میں سعید غنی اور وقار مہدی شامل ہیں۔

جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کو کمیٹی کے سیکرٹری کی اضافی ذمہ داری سپرد کردی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: اسٹیل ملز کے برطرف ملازمین احتجاج ختم کرنے پہ آمادہ

خیال رہے کہ اس سے قبل پاکستان اسٹیل ملز کے 4 ہزار 544 ملازمین کو نکال دیا گیا تھا۔

ترجمان پاکستان اسٹیل ملز نے بتایا تھا کہ نکالے جانے والے ملازمین کی فہرست تیار کر لی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا تھا کہ گروپ 2-3-4 کے ملازمین کو فارغ کیا گیا ہے جن میں ٹیچرز، ڈرائیورز، فائرمین، آپریٹرز، صحت عامہ اور سیکیورٹی اسٹاف شامل ہیں۔

ترجمان پاکستان اسٹیل ملز نے بتایا تھا کہ نکالے جانے والے ملازمین میں ڈی سی ایز، ایس ای ڈی جی ایم، اور مینیجرز کو بھی فارغ کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام ملازمین کو بذریعہ ڈاک نوٹس بھیجے جائیں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیراعظم کے مشیر برائے سادگی مہم و ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا تھا کہ قومی ایئر لائن کے ملازمین کی تعداد 14 ہزار سے کم کر کے 7 ہزار اور پاکستان اسٹیل ملز کو لیز کرنے جا رہے ہیں۔

اسلام آباد میں  پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹرعشرت حسین نے کہا تھا کہ اسٹیل ملز کی 19 ہزار ایکڑ زمین حکومت اپنے پاس ‏رکھے گی، جبکہ 1200 سو ایکڑ زمین اسٹیل ملز کی ملکیت ہوگی جسے لیز پر دے کر پیدوار ‏‏3 ملین ٹن تک لیکر جائیں گے۔

واضع رہے کہ اس سے قبلڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت منعقدہ ای سی سی کے اجلاس میں پاکستان اسٹیل ملز ملازمین کے لیے گولڈن ہینڈ شیک پلان کی منظوری دے دی گئی تھی۔ گولڈن ہینڈ شیک کے لیے 19 ارب 65 کروڑ روپے کے فنڈز کی بھی منطوری دی گئی تھی۔

سینیٹ: حکومت اسٹیل ملز کی بحالی کی کوشش کر رہی ہے، حماد اظہر

اجلاس کے حوالے سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان اسٹیل ملزکے نان پٹیشنرزملازمین کو واجبات کی ادائیگی کے لیے 11.6 ارب روپے دینے کی منظوری دی گئی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق اجلاس میں دی جانے والی بریفنگ میں بتایا گیا تھا کہ اسٹیل ملز کے 3978 ریٹائرڈ ملازمین میں نان پٹیشنرز ہیں۔

گزشتہ ماہ  وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا تھا کہ پاکستان اسٹیل ملز کے برطرف کیے گئے ملازمین کو فی کس 23 لاکھ  روپے ادا کیے جائیں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ اسٹیل ملز کے برطرف ملازمین کو بقایاجات ادا کیے جائینگے۔ 4500 برطرف ملازمین کو 10 ارب کے واجبات ادا کریں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ گزشتہ 5 سال سے پاکستان اسٹیل مکمل بند ہے، ملازمین کی تنخواہوں کیلئے ماہانہ 75 کروڑ روپے درکار ہوتے ہیں۔ پاکستان اسٹیل کو 92 ارب کا بیل آؤٹ پیکج دیا لیکن کوئی نتیجہ نہ نکلا۔

مزید پڑھین: پاکستان اسٹیل ملز کے 4 ہزار سے زائد ملازمین کو نکال دیا گیا

حماد اظہر نے کہا تھا کہ اسٹیل ملز پر 230 ارب کے قریب قرضہ ہے۔ اگر آج یہ فیصلہ نہ کریں تو کئی سو ارب مزید بند مل میں جھونکنے پڑیں گے۔ ماضی میں بروقت فیصلے کیے جاتے تو یہ ادارہ بہت بہتر ہوتا۔ معیشت چلانے کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے۔

وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا تھا کہ 75 کروڑ روپے ماہانہ اس بند مل کے ملازمین کو دیا جاتا ہے۔ 4 ہزار500 ملازمین کے 10 ارب روپے بقایا جات ہیں۔ اسٹیل ملز کے ملازمین کی تعداد ساڑھے 9 ہزار ہے۔ چاہتے ہیں کہ سارے معاملات کو حل کریں۔

وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا تھا کہ اسٹیل ملز کی 1200 ایکڑ زمین کا لیز ایگریمنٹ کیا جائیگا۔ اسٹیل ملز کے معاملے کو شفاف طریقے سے دیکھیں گے۔  اسٹیل ملز کی نجکاری کا عمل شفاف طریقے سے مکمل کریں گے

حماد اظہر نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں اسٹیل ملز دیوالیہ ہو چکی تھی۔  پاکستان اسٹیل ملز کی صلاحیت کم کی گئی۔  ماضی میں سرکاری اداروں میں سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں کی گئیں۔ جن کے ادوار میں اسٹیل ملز بند ہوئی وہ اس پر سیاست بھی کریں گے۔ مسئلہ پر وہ لوگ سیاست کررہے ہیں جنہوں نے ادارے کو ڈبویا۔


متعلقہ خبریں