مودی حکومت کے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج جاری

فائل فوٹو


نئی دہلی: بھارت میں مودی حکومت کے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ کسانوں نے برتن بجا کر احتجاج کیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایک ماہ سے دہلی کی سرحدوں پر بیٹھے کسانوں نے مودی کے ریڈیو پروگرام من کی بات کے دوران برتن بجا کر احتجاجی نعرے لگائے۔

سنگھو بارڈر پر دھرنا دیئے کسانوں نے چمچے، تھالیاں، پلیٹیں بجا کر مودی حکومت سے متنازع زرعی قوانین واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

مودی سرکار کی جانب سے پہلی بار واضح طور پر مطالبات ماننے سے انکار کیا گیا ہے جس کے بعد حالات مزید کشید ہونے کا خدشہ ہے۔

دوسری جانب بھارتی کسان یونین کے سربراہ کے مطابق جب تک حکومت بل کو واپس نہیں لے گی تب تک دھرنا جاری رہے گا۔ بھارت میں ایک ماہ سے ہزاروں کی تعداد میں کسانوں نے دھرنا دے رکھا ہے۔

کسانوں کا کہنا تھا کہ حکومت بات چیت کی شروعات کر کے کسانوں کو دباؤ میں لانے کی کوشش کر رہا ہے۔ متنازعہ قوانین کی واپسی تک حکومت سے کوئی بات چیت نہیں ہوسکتی۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت زرعی قوانین سے متعلق کسانوں کو بات چیت کے نئے شکنجے میں جکڑنا چاہتی ہے۔

مودی حکومت کے متعارف کروائے جانے والے زرعی قانون کی مخالفت میں’’ دہلی چلو‘‘ نعرے کے ساتھ بھارتی کسانوں نے بھارت کے دارالحکومت کا رخ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کے باوجود برطانیہ نے معاشی طور پر بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا

بھارت میں کسان متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف تقریباً ایک ماہ سے سراپا احتجاج ہیں اور تین نئے زرعی قوانین کی منسوخی کا مطالبہ نہ مانے جانے پر کسانوں نے 8 دسمبر کو ملک گیر ہڑتال اور احتجاج مزید تیز کرنے کا اعلان کیا تھا۔

لاکھوں کسان تین نئے فارمنگ بلز پر عمل درآمد کیخلاف سراپا احتجاج ہیں، جس سے زرعی تجارت کے قوانین تبدیل ہوجائیں گے۔


ٹیگز :
متعلقہ خبریں