پاکستان کا قرض جی ڈی پی کے87اعشاریہ2فیصد تک پہنچ گیا

پاکستان کا قرض جی ڈی پی کے87اعشاریہ2فیصد تک پہنچ گیا

فائل فوٹو


اسلام آباد: پاکستان کا مجموعی قرض جی ڈی پی کے 87 اعشاریہ 2 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے واجب الادا ملکی قرضوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی ہیں۔ حکومت کی طرف سے ملکی قرضہ جات میں 14ہزار ارب روپے اضافے کا اقرار کیا گیا ہے۔

قومی اسمبلی میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق مجموعی سرکاری قرضہ سال 2019 میں جی ڈی پی کے 81 اعشاری ایک فیصد تک تھا۔ 2019میں مجموعی قرضہ جات جی ڈی پی کے 105 اعشاریہ 9 فیصد تک رہا۔

رپورٹ کے مطابق رواں سال اضافے کے بعد مجموعی قرض جی ڈی پی کے 106 اعشاریہ 8 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

وزیر برائے اقتصادی امورخسرو بختیارنے قومی اسمبلی میں بتایا کہ کورونا سے نمٹنےکے لیے 3 ارب 55 کروڑ 21 لاکھ 10 ہزار ڈالرز کی غیر ملکی امداد ملی۔

ورلڈ بینک نے مختلف منصوبوں کے لیے 30 کروڑڈالرزدیئے۔ ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے 35 کروڑ ڈالرز سمیت 81 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز دیئے۔

انہوں نے بتایا کہ بجٹ سپورٹ کے لیے آئی ایم ایف نے ایک ارب 38 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز دیئے۔ ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے 50کروڑ ڈالرز دیئے۔

وزیر ا قتصادی امور نے بتایا کہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک، جاپان، چین، امریکہ، برطانیہ، کینیڈا اور جنوبی کوریا نے9 کروڑ 91 لاکھ 10 ہزار ڈالرز دیئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کو2ارب 94 کروڑ 32 لاکھ ڈالرز کی امداد مل چکی ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان کا مجموعی سرکاری قرض حالیہ برسوں میں ریونیو کی وصولی کے تناسب سے تیزی سے بڑھا ہے۔

حکومت کو رواں مالی سال کے اختتام تک قرضوں کے جی ڈی پی کی شرح کے حساب سے کم ہونے کی توقع تھی لیکن عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب ایسا نہیں ہوسکا۔

قومی اقتصادی سروے کے مطابق مارچ 2020 تک سرکاری قرض جی ڈی پی کے 84.4 فیصد تک پہنچ گیا تھا۔سروے میں کہا گیا کہ حکومت نے جولائی سے مارچ کے عرصے میں بجٹ سپورٹ کے لیے 20 کھرب 80 ارب روپے کا قرض لیا جبکہ ڈالر کے مقابلے پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے 5 کھرب شامل ہوئے۔


متعلقہ خبریں