ن لیگ کا آئی جی پنجاب کی تبدیلی کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ



اسلام آباد: مسلم لیگ ن نے آئی جی پنجاب کی تبدیلی کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

ہم نیوز کے پروگرام “پاکستان ٹونائٹ” میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما ملک احمد خان نے کہا ہے کہ آئی جی پنجاب کے معاملے پر کل عدالت میں درخواست دائر کروں گے۔

انہوں نے کہا کہ قانون کے تحت آئی جی پنجاب کی مدت ملازمت تین سال ہے جس کی بار بار خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔

اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما سینیٹر ولید اقبال نے شعیب دستگیر کو ہٹائے جانے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ ایک اہل، شاندار اور زبردست افسر ہیں۔

خیال رہے کہ آج وفاقی حکومت نے شعیب دستگیر کی جگہ انعام غنی کو نیا انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس پنجاب تعینات کیا ہے۔

انعام غنی ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب تعینات تھے۔ انعام غنی ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب بھی تعینات رہ چکے ہیں۔

وفاقی حکومت نے سابق آئی جی شعیب دستگیرکو سیکریٹری نارکوٹکس کنٹرول بورڈ لگا دیا۔

ذرائع کے مطابق مشاورت کے بغیر سی سی پی او لاہور کی تعیناتی پر انسپکٹر جنرل آف پنجاب پولیس شعیب دستگیر صوبائی حکومت سے ناراض ہوئے تھے اور احتجاجا تین روز سے دفتر نہیں گئے تھے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب سے مشاورت کے بعد آئی پنجاب کو ہٹادیا۔  وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے آئی جی کی تبدیلی کی تصدیق کردی۔

وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ نئےآئی جی کی تقرری سےمتعلق وفاق اورصوبےمیں رابطہ ہے۔ نئےآئی جی کی اولین ترجیح صوبےمیں امن و امان کا قیام ہونا چاہئے۔
چیف ایگزیکٹواورصوبےکےساتھ مشاورت سے معاملات طےہوتے ہیں۔ جن سابق آئی جی صاحبان کےساتھ کام کیاان کےساتھ اچھےتعلقات رہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ صوبہ ایک ضابطےاورقانون کےتحت چلتاہے۔ دنیا کا نظام چلتا رہتاہے،کوئی آتا ہے، کوئی جاتاہے۔

دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے اپنی ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ انعام غنی نئےآئی جی پنجاب ہوں گے۔ انعام غنی کومبارک باد، امید کرتے ہیں کہ وہ بہترین کام کریں۔


متعلقہ خبریں