افغانستان میں غار اسکول:20 سالہ فرشتہ احمدی نے تاریخ رقم کردی


افغانستان: بم دہماکوں،فضائی حملوں اورقتل و غارت گری سے متاثرہ افغانستان میں ایک باہمت لڑکی نےغارمیں علم کی شمع جلا کرتاریخ رقم کردی ہے۔

صوبہ بامیان میں افغان خاتون فرشتہ احمدی، اپنے وطن کے بچوں کوعلم کے زیورسے آرستہ کرنے کے لئے غارکواسکول میں تبدیل کرچکی ہیں۔

پہاڑی سلسلے میں قائم قدرتی غارکو پہلے وہ اپنی رہائش گاہ کے طور پر استعمال کرتی تھیں۔

فرشتہ احمد نے جب دیکھا کہ علاقے کے غریب بچے تعلیم سے محروم رہ رہے ہیں تو انہوں نے اپنے گھر کو اسکول بنادیا۔

اس انوکھے اور شاید دنیا کے واحد اسکول میں غریب ماں باپ کے ان بچوں کو داخلہ دیا جاتا ہے جن کی عمریں چار سے نوسال کے درمیان ہوں۔

غار اسکول میں داخلہ لینے والے بچوں میں زیادہ تعداد لڑکیوں کی ہے۔

اسکول میں بچوں کو روزانہ دو گھنٹے تعلیم دی جاتی ہے،نصاب کے تحت انگریزی سمیت دیگر مضامین پڑھائے جاتے ہیں۔

علم سے محبت کرنے والی فرشتہ احمدی نے پیسے جمع کرکے دو سو کتب پر مشتمل لائبریری بھی قائم کرلی ہے۔

غار اسکول کے اطراف زندگی کی بنیادی ضروریات سے بھی ’محروم‘ 242 خاندان آباد ہیں جن کے بچے علم کے زیور سے آراستہ ہورہے ہیں۔

20سالہ فرشتہ احمدی خود بھی تعلیم حاصل کررہی ہیں اورمستقبل میں ڈاکٹربن کر دکھی انسانیت کی خدمت کا ارادہ رکھتی ہیں۔

قدرت بھی فرشتہ احمدی کی کاوش کو اس طرح سراہ رہی ہے کہ تین کمروں پر مشتمل اسکول سردیوں میں گرم اور گرمیوں میں سرد رہتا ہے۔


متعلقہ خبریں