اسٹیل مل انتظامیہ تمام ملازمین کو نہیں نکال سکتی، منصوبہ تباہی ہے، چیف جسٹس


اسلام آباد: چیف جسٹس گلزار احمد نے پاکستان اسٹیل مل انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ملازمین کو نہیں نکالا جا سکتا، اسٹیل مل سے متعلق بنایا گیا منصوبہ صرف تباہی ہے۔

سپریم کورٹ میں اسٹیل مل کے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے وفاقی حکومت سے اسٹیل مل سے متعلق رپورٹ طلب کرلی ہے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ زیادہ ہوشیاری اسٹیل مل انتظامیہ کے گلے پڑ جائے گی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کابینہ نے اسٹیل مل کے تمام ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ بھی نہیں کیا۔

معزز جج کا کہنا تھا کہ ملازمین کو اس طرح نکالا تو 5ہزار مقدمات بن جائیں گے۔ وکیل اسٹیل مل ملازمین نے عدالت کو بتایا کہ ملازمین کی برطرفی کےلیے 40 ارب درکارہوں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایسا نہ ہو اسٹیل مل انتظامیہ کو برطرف کیے گئے ملازم ہی دوبارہ رکھنے پڑیں۔

سپریم کورٹ نے اسٹیل مل ملازمین کی ترقی کے متعلق کیس کی سماعت ایک ماہ تک ملتوی کردی ہے۔

باخبرذرائع کے مطابق ملازمین کی ریٹائرمنٹ سمیت دیگر بقایاجات 40 ارب روپے ہیں اور حکومت نے 2008 سے اب تک 92 ارب روپے مل کو دیئے ہیں۔2008 سے اسٹیل مل مسلسل خسارے میں رہی اور 2015 میں اسٹیل مل کو مکمل طور پربند کردیا گیا۔

اسٹیل مل کے کل 18 ہزار 642 ایکڑ میں سے 8 ہزار ایکڑ اسٹیل ٹاؤن کےلیے مختص کیے گئے ہیں۔ اسٹیل ملز انتظامیہ نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ پولیس اور رینجرز کی مدد سے اسٹیل ٹاؤن کو قابضین سے خالی کرایا جائے۔


متعلقہ خبریں