نوازشریف اور مریم کی تقاریر پر پابندی کی خبر کس نے میڈیا کو بناکردی؟چیف جسٹس کا استفسار


اسلام  آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ لاہور ہائی کورٹ نے نوازشریف اور مریم نوازکی تقاریرپر پابندی لگانے کا حکم نہیں دیا۔

چیف جسٹس ثاقب نثارنے یہ ریمارکس نوازشریف اور مریم نوازکی تقاریرپر پابندی کا ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران دیئے۔

تین رکنی بینچ میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجازالاحسن بھی شامل ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئےکہ ماشااللہ ہراخبار میں خبرلگی ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے تقریرپرپابندی لگادی۔

انہوں نے کہا کہ پہلے ایک حملہ عدلیہ پر پہلے ہوا ،اب ایک اور حملہ عدالت پر ہوگیا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لاہورہائی کورٹ نے بالکل درست فیصلہ دیا اور پیمراکو آرٹیکل 19اور 68کے تحت کام کرنے کاحکم دیا ۔

چیف جسٹس نے قائم مقام چیئرمین پیمرا سے استفسار کیا کہ دکھائیں فیصلے میں پابندی کہاں ہے؟ اور پوچھا کہ پیمرانے آج تک آرٹیکل 19کے تحت کیا کیا؟

قائم مقام چیئرمین پیمرا نے عدالت کو بتایا کہ غلط خبر نشر کرنیوالے چینلزکو نوٹسز جاری کیے ہیں۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ایک چینل پر غلطی ہوسکتی ہے،میں یہ تسلیم نہیں کرسکتا کہ عدالت کے رپورٹرز یہ غلط خبر دے سکتے ہیں۔

بینچ کے سربراہ نے استفسارکیا کہ کس نے یہ خبربناکرمیڈیاکو دی؟

بینچ کے رکن جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ عدالت نےحکم کچھ اور جاری کیا رپورٹنگ کچھ اور ہوتی رہی۔

جسٹس شیخ عطمت سعید نے ریمارکس میں کہا کہ کسی نے منظم طریقے سے یہ سب کچھ کیا ہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نےاٹارنی جنرل سے پوچھا کہ آپ کیا چاہتےہیں کہ نفرت انگیزتقاریر شروع ہوجائیں؟

بینچ کے سربراہ نے کہا کہ ہم  نےصحت مندانہ تقریراور تنقید سے کبھی نہیں روکا۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ایک اخبار یاٹی وی کی طرف سے غلطی ہوسکتی ہے لیکن سب اخبارات میں غلط خبر شائع ہوئی۔

انہوں نے کہا کیا ایف آئی سے تحقیقات کروائیں جس نے غلط خبر دی سورس پتہ چلنا چاہیے۔

تین رکنی بنچ کے ممبر جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ یہ عدلیہ پر حملے کے مترادف ہے۔


متعلقہ خبریں