بھارت: اسپتال انتظامیہ کا مسلم حاملہ خاتون کو داخل کرنے سے انکار

بھارت: اسپتال انتظامیہ کا مسلم حاملہ خاتون کو داخل کرنے سے انکار

جھاڑکھنڈ: مسلمانوں پر بھارت میں کورونا وائرس پھیلانے کے الزامات کے زیراثر ریاست جھاڑکھنڈ کے اسپتال میں مسلم حاملہ خاتون کو اسپتال میں داخل کرنے سے انکار کر دیا گیا۔

بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے نوزائیدہ بچہ جان کی بازی ہار گیا، اسپتال انتظامیہ نے اس دوران مسلم حاملہ خاتون کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

اس سے قبل بھارتی ریاست راجھستان میں بھی مسلم حاملہ خاتون کو اسپتال میں داخلے کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے نوزائیدہ بچہ بھارتی نفرت کی بھینٹ چڑھ چکا ہے۔

بھارت میں مسلمانوں کو کورونا پھیلانے کا ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے جس کی وجہ سے ان پر زندگی مزید تنگ کردی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’ کورونا پالیسی کی آڑ میں بھارت میں جان بوجھ کر مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ‘

بھارتی مسلمانوں کو نہ ہی دکانوں سے خریداری کرنے دی جارہی ہے اور نہ ہی کاروبار کرنے دیا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ چند روز قبل بھارتی مصنفہ ارون دھتی رائے نے کہا تھا کہ بھارتی مسلمانوں کے لیے صورت حال نسل کشی کی طرف جا رہی ہے۔

معروف بھارتی مصنفہ اور سیاسی کارکن ارون دھتی رائے نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ  ملکی حکومت اکثریتی ہندوؤں اور اقلیتی مسلمانوں کے مابین کشیدگی کو ہوا دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت کورونا وائرس کی وبا کے تناظر میں بھارت میں وبائی مرض کی آڑ میں جو صورت حال کشیدہ ہو رہی ہے اس میں پوری دنیا کو بھارت کے بدلتے حالات پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

بھارتی مصنفہ نے کہا کہ وبا کی آڑ میں بھارتی حکومت نوجوان طلبہ کو گرفتار کرنے میں لگی ہوئی ہے جبکہ وکلا، سیاسی اور سماجی کارکنوں اور دانشوروں کے خلاف مقدمات قائم کیے جا چکے ہیں۔


متعلقہ خبریں